مصری ثالثی میں غزہ مذاکرات ناکام، دوبارہ جھڑپوں کا آغاز
20 اگست 2014ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب 24 گھنٹے کی فائربندی کا معاہدہ چند گھنٹے بھی نہ چل سکا اور منگل کے روز غزہ سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملوں کا آغاز کر دیا گیا، جس کے جواب میں اسرائیلی طیاروں نے بھی غزہ میں مختلف علاقوں پر بمباری کی۔
مصر کی کوشش تھی کہ فائربندی میں اس ایک روزہ توسیع کے ذریعے فریقین کو مستقل فائربندی کے حوالے سے کسی معاہدہ تک پہنچایا جائے، تاہم اسرائیل اور حماس کے درمیان اختلافات شدید ہیں۔
منگل کی سہ پہر کو راکٹ حملوں کے آغاز کے بعد اسرائیل نے قاہرہ سے اپنا امن وفد واپس بلا لیا جب کہ اس کے فوراﹰ بعد غزہ پر فضائی حملے شروع کر دیے گئے۔ فلسطینی حکام کے مطابق منگل کی شام تمام وقت اسرائیل طیارے وقفے وقفے سے غزہ پر حملے کرتے رہے۔
فلسطینی طبیّ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں غزہ سٹی میں ایک چالیس سالہ شخص، ایک خاتون اور ایک دو سالہ بچی ہلاک ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ منگل کے روز غزہ میں 21 افراد زخمی بھی ہوئے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق غزہ سے منگل کے دن کم از کم 20 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے ایک کی وجہ سے تل ابیب میں بھی سائرن بجائے گئے۔ تاہم ان راکٹ حملوں کی کسی شخص کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
قاہرہ سے اپنے امن وفد کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیلی حکومتی ترجمان مارک ریگیو کا کہنا تھا کہ راکٹ حملوں سے مذاکرات کی بنیادیں مثاثر ہوئی ہیں، اس لیے مذاکرات مزید جاری نہیں رکھے جا سکتے۔
واضح رہے کہ حماس کا مطالبہ ہے کہ مستقل فائربندی کے لیے اسرائیل کو غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنا ہو گی، جب کہ اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینیوں کو بھی رہا کرنا ہو گا۔ اسرائیل کا اعتراض یہ ہے کہ ناکہ بندی ختم ہونے سے حماس ایک مرتبہ پھر اسمگلنگ کے ذریعے راکٹ حاصل کرنا شروع کر دے گی۔