مصری امن منصوبے پر بات چیت کے لیے اسرائیلی کابینہ کا اجلاس
15 جولائی 2014اسرائیلی کابینہ غزہ میں فائر بندی پر غور کے لیے ایک ایسے وقت میں مل رہی ہے، جب گزشتہ سات روز سے جاری ان کارروائیوں میں 185 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ غزہ سے اسرائیلی علاقوں میں سینکڑوں راکٹ داغے گئے ہیں۔ اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کی مکمل بندش تک اسرائیلی فورسز غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف طاقت کا استعمال جاری رکھیں گی۔
ایک اسرائیلی عہدے دار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس منصوبے میں صبح چھ بجے سے فائر بندی شروع کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ’سکیورٹی کابینہ اس مصری منصوبے پر سنجیدگی سے غور کرنے کے لیے منگل کے روز ملاقات کر رہی ہے۔‘
دوسری جانب حماس کے ایک عہدیدار نے اصرار کیا ہے کہ سیز فائر کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، تاہم اس حوالے سے کوئی ڈیل ابھی طے نہیں پائی۔ ’سیزفائر کے حوالے سے رابطے اور کوششیں جاری ہیں، تاہم اب تک کچھ بھی حتمی طور پر طے نہیں کیا گیا ہے۔‘
حماس کے اس رکن کا مزید کہا تھا، ’مختلف فریق خصوصی مصر اس حوالے سے کوششیں کر رہے ہیں، تاہم یہ کوششیں ٹھوس نہیں۔‘
واضح رہے کہ مصر نے پیر کے روز ایک منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ منگل کی صبح سے اسرائیل اور حماس فائر بندی کی پابندی شروع کر دیں۔
مصری میڈیا کے مطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری منگل کے روز قاہرہ پہنچ رہے ہیں، تاکہ اس مسئلے کے حل کی کوششوں کی تقویت دی جا سکے۔
اس منصوبے کے مطابق، ’منگل کی صبح چھ بجے کا وقت طے کیا گیا ہے، جب فریقین ایک دوسرے کے خلاف فائر بندی کر دیں۔‘
اس منصوبے میں مزید کہا گیا ہے، ’اس سلسلے میں اگلے 12 گھنٹوں کے دوران فریقین اعلان کریں کے وہ ایک دوسرے خلاف مکمل فائربندی کر رہے ہیں۔‘
اس منصوبے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مصری حکومت اسرائیلی اور فلسطینی وفود کی اگلے 48 گھنٹوں میں ملاقات بھی چاہتی ہے، تاکہ اعتماد سازی کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔