مصر کی عبوری کابینہ میں اعتدال پسندوں اور سیکولر رہنماؤں کی بڑی تعداد
17 جولائی 2013نیشنل سیلویشن فرنٹ سابق اسلام پسند مصری صدر محمد مرسی کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش تھا۔ اس نئی کابینہ میں تین مسیحی رہنماؤں کو بھی وزارتیں دی گئی ہیں، جن میں ایک مسیحی خاتون رہنما بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل اسلام پسندوں کے دور میں مسیحیوں کو کابینہ میں اس قدر حصہ نہیں دیا گیا تھا۔
عبوری حکومت کی جانب سے منگل کے روز 35 وزراء کا اعلان کیا گیا۔ کابینہ میں محمد مرسی کے دور میں مختلف وزارتوں کے قلمدان رکھنے والے دس رہنماؤں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ تاہماس عبوری کابینہ میں اسلام پسند جماعتوں کے کسی رہنما کو شامل نہیں کیا گیا گیا ہے۔ اخوان المسلمون اور اس کے اتحادیوں نے عبوری سیٹ اپ کو مسترد کر دیا ہے۔ اخوان المسلمون کا مطالبہ ہے کہ محمد مرسی کو بحال کیا جائے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ملکی فوج نے مصر بھر میں ہونے والے بڑے عوامی مظاہروں کے بعد اسلام پسند صدر محمد مرسی کو برطرف کرتے ہوئے اعلیٰ آئینی عدالت کے چیف جسٹس عدلی منصور کو عبوری صدر قرار دے دیا تھا۔
اس عبوری سیٹ اپ میں وزیراعظم کے عہدے پر حازم الببلوی ہیں۔ انہوں نے سن 2011ء میں حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے بعد بننے والی پہلی عبوری حکومت میں وزارت خزانہ اور نائب وزیراعظم کے عہدے پر ذمہ داریاں انجام دیں تھیں۔ تاہم تین ماہ بعد ایک احتجاج میں شامل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے ایک واقعے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ الببلوی مصر میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے بانی ہیں۔ یہ جماعت بھی مصر میں نیشنل سیلویشن فرنٹ کا حصہ ہے۔
دوسری جانب مصری علاقے سینائی میں ایک فوجی کیمپ پر راکٹوں سے ہونے والے ایک حملے میں کم از کم دو فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ واضح رہے کہ محمد مرسی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سینائی میں اسلام پسندوں کی جانب سے فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔