مشرقی یروشلم میں پانچ سو سے زائد اپارٹمنٹس کی تعمير
6 فروری 2014اسرائیل کے کنٹرول میں مشرقی یروشلم کے میونسپل دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اُس کی پلاننگ کمیٹی نے تین مختلف مقامات پر کُل 558 اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ یہ اپارٹمنٹس مشرقی یروشلم کے علاقوں ہار ہوما، نیبے یعقوب اور پسگاٹ زیو کے نواح میں تعمیر کیے جائیں گے۔ اِن علاقوں پر اسرائیل نے سن 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا۔ مشرقی یروشلم کی میونسپلٹی کی خاتون ترجمان براشے سپرنگ کا کہنا تھا کہ ان اپارٹمنٹس کی تعمیر کا فیصلہ کچھ سال قبل کیا گیا تھا لیکن اب اِن کی حتمی اجازت دے دی گئی ہے۔
فلسطینی انتظامیہ کے چیف مذاکرات کار صائب عُریقات کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایسی کوششوں سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی امن کوششوں کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ عُریقات نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ایسی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا ذمہ دار ٹھہرائے۔ اُدھر اسرائیل کے اندر نئی یہودی بستیوں کی تعمیر پر نگاہ رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’پیس‘ کے نمائندے لِیور امیہائی نے بھی اپارٹمنٹس کی تعمیر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن بات چیت کے جاری عمل کے دوران ایسا فیصلہ کرنا شرمناک اور افسوسناک ہے۔
مشرقی یروشلم کی میونسپلٹی کے فیصلے پر اسرائیلی حکومت کے ترجمان مارک رگییو کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اِس دوران اسرائیل کی چیف مذاکرات کار سِپی لیونی نے بدھ کے روز اسرائیلی ریڈیو پر انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کے بعض اراکین کی جانب سے جان کیری کی امن مذاکرات کی کوششوں اور پلان کے علاوہ اُن کے خطے کے بار بار دوروں پر کی جانے والی تنقید کو نامناسب قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے۔ سِپی لیونی کی کادیمہ پارٹی نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کا حصہ ہے اور وہ خود کابینہ میں شامل ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ بینجمن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت امن مذاکرات پر منقسم ہے۔ سِپی لیونی اور اُن کے حامی فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ ایک ڈیل کو حتمی شکل دینے کی کوششوں میں ہیں جبکہ سخت مؤقف کے اراکین کھلی مخالفت میں مصروف ہیں۔ چند روز قبل اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے کیری کے امن پلان کو فرسودہ قرار دیتے ہوئے اُن پر تنقید کی تھی۔ بعد میں یالون نے اِس بیان پر معذرت بھی کر دی تھی۔ نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے حامی وزیر نفتالی بینیٹ نے بھی امن پلان پر تنقید کی ہے۔ بینیٹ کے مطابق پہلے پلان کو پیش کیا جائے تاکہ اُس کا جائزہ لیا جائے بصورت دیگر کیری کی کوئی بھی تجویز قبول نہیں کی جائے گی۔