1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطٰی امن عمل کو بچانے کے ليے امريکی سفارت کاری جاری

عاصم سليم31 مارچ 2014

اسرائيل اور فلسطين کے مابين امن مذاکرات کی بحالی کے ليے جان کيری نے ایک مرتبہ پھر مشرق وسطی کا رخ کيا ہے۔ کيری نے پير کو اسرائيلی وزير اعظم سے ملاقات کی اور پير اور منگل کی درميانی شب وہ فلسطينی صدر سے ملاقات کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1BZL3
تصویر: Reuters

کئی برسوں کی تعطلی کے بعد اسرائيل اور فلسطين کے درميان امن مذاکرات گزشتہ برس جولائی ميں امريکی ثالثی کے نتيجے ميں بحال ہوئے تھے۔ تاہم اب يہ مذاکرات دوبارہ تعطلی کا شکار ہوتے نظر آتے ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ جان کيری نے اپنی ديگر مصرفيات ترک کر کے پير اکتيس مارچ کو مشرق وسطی کا رخ کيا اور اسی روز بينجمن نيتن ياہو سے ملاقات کی۔

قبل ازيں اسرائيل نے فلسطينی قيديوں کی چوتھی کھيپ کو رہا کرنے سے انکار کر ديا تھا، جس کے رد عمل ميں فلسطينی حکام نے کافی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطينی قيديوں کی رہائی کے معاملے پر اسرائيلی موقف ميں تبديلی نہيں آئی، تو يہ امن مذاکرات کے خاتمے کے مساوی ہو گا۔

قيديوں کے رہائی کے ليے طے شدہ دن سے محض ايک روز قبل اسرائيل نے مطالبہ کيا کہ فلسطين امن مذاکرات کے ليے طے شدہ مدت ميں توسيع کی جائے۔ فلسطينی حکام نے اسے ’بليک ميل‘ قرار ديتے ہوئے قيديوں کی عملی رہائی تک مذاکرات ميں توسيع پر بات چيت تک کو خارج از امکان قرار ديا ہے۔

کيری اور عباس کے درميان ہونے والی پچھلی ملاقات کا ايک منظر
کيری اور عباس کے درميان ہونے والی پچھلی ملاقات کا ايک منظرتصویر: Reuters

دريں اثناء اس حوالے ايک اہم پيش رفت يہ ہے کہ واشنگٹن حکومت مشرق وسطی امن مذاکرات کو بچانے کے ليے امريکا ميں مقيد اسرائيلی جاسوس جونيتھن پولارڈ کی رہائی پر غور کر رہی ہے۔ نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق ايک امريکی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا کہ پولارڈ کی رہائی کا آپشن موجود ہے۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان جينيفر ساکی نے گزشتہ ہفتے پولارڈ کی رہائی کے بارے ميں رپورٹوں کو مسترد کر ديا تھا تاہم جب يہ سوال ان سے اب دوبارہ پوچھا گيا، تو انہوں نے ان الفاظ ميں جواب ديا، ’’جونيتھن پولارڈ کو جاسوسی کے جرم ميں مجرم قرار ديا گيا تھا اور وہ اپنی سزا کاٹ رہے ہيں۔ ميرے پاس اس حوالے سے کوئی تازہ معلومات نہيں ہيں۔‘‘

پولارڈ کو 1985ء ميں واشنگٹن سے زير حراست ليا گيا تھا۔ انہيں اسرائيل کے ليے امريکا کی جاسوسی کرنے کے جرم ميں عمر قيد کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ اس وقت امريکا ميں اپنی سزا کاٹ رہے ہيں۔ اسرائيل متعدد مرتبہ پولارڈ کی رہائی کا مطالبہ کر چکا ہے۔

نيوز ايجنسيوں کے مطابق اب مشرق وسطی امن مذاکرات کے مستقبل کا دارومدار کافی حد تک پولارڈ کی ممکنہ رہائی پر ہے۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی نے ايک امريکی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ جونيتھن پولارڈ کے رہائی اپريل کے وسط تک عمل ميں آ سکتی ہے، جس کے بدلے ميں اسرائيل کو فلسطينی قيديوں کی چوتھی کھيپ کو رہا کرنا ہو گا جبکہ فلسطين اور اسرائيل دونوں کو امن مذاکرات کی انتيس اپريل کو ختم ہونے والی مدت ميں توسيع کا فيصلہ کرنا ہو گا۔

واضح رہے کہ راملہ حکام نے پير کے روز اسرائيل کی اس پيشکش کو بھی مسترد کر ديا ہے، جس کے تحت مذاکراتی عمل ميں توسيع کے بدلے اسرئيل نے چھوٹے جرائم ميں ملوث 420 ديگر فلسطينی قيديوں کو رہا کرنے کی حامی بھر ی گئی تھی۔

دوسری جانب راملہ سے ايسی رپورٹيں بھی موصول ہوئی ہيں کہ فلسطينی حکام نے قيديوں کی رہائی کے حوالے سے حتمی جواب دينے کے ليے جان کيری کو پير کے روز چوبيس گھنٹوں کی مہلت دينے کا اعلان کيا ہے، ورنہ دوسری صورت میں وہ بين الاقوامی طور پر تسليم کيے جانے کے اپنے عمل کو دوبارہ بحال کر دیں گے۔