1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تحفظ خوراکعالمی

ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ کسانوں کے لیے حل فش فارمنگ

22 جنوری 2023

موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ کینیا کے کسان اپنی زرعی پیداوار سے جڑے مسائل کے حل کے لیے اب اس نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ وہ فش فارمنگ کر کے پانی ذخیرہ کر سکتے، اپنی غذا کو بہتر بنا سکتے اور آمدنی میں اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4MILM
تصویر: epa/dpa/picture-alliance

وسطی کینیا کی کیرِنیاگا کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والے ایلائجا موریتھی کو طویل عرصے تک غیر یقینی موسمیاتی حالات اور ان کے نتیجے میں غیر مستحکم آمدنی کے مسئلے کا سامنا رہا۔ موریتھی 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں کیلے کی فارمنگ کرتے تھے لیکن بے ربط موسمی تبدیلیوں کے باعث انہیں اکثر نقصان اٹھانا پڑتا تھا۔

کلائمیٹ چینج، غریب ممالک کی عورتوں کو بہت کچھ سہنا پڑا ہے

تب اگر خشک سالی بہت طویل ہو جاتی تو کیلوں کے نئے لگائے گئے چھوٹے چھوٹے پودے مر جاتے اور اگر لمبے عرصے تک بہت زیادہ بارشیں ہوتیں تو کیلے کی پیداوار اتنی زیادہ ہو جاتی کہ انہیں اپنی فصل مجبوراﹰ سستے داموں بیچنا پڑتی۔ اس کے بعد انہوں نے کافی کے پودے کاشت کرنا شروع کیے جن کے لیے پانی کم درکار ہوتا ہے، مگر ان کی آمدنی پھر بھی کم اور غیر مستحکم ہی رہنے لگی۔

کھیتوں میں بنائے گئے فش فارم

موریتھی کو اپنے اس مسئلے کا ایک حل 2021ء میں سوجھا اور انہوں نے اپنے ایک کھیت کو مچھلیوں کے تالاب میں بدل دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اب ان کے اس تالاب میں ڈیڑھ ہزار سے زائد تیلاپیا مچھلیاں ہیں۔ اسی تالاب میں وہ بارشوں کے موسم میں پانی ذخیرہ بھی کر لیتے ہیں اور پھر خشک سالی کے دنوں میں وہ اسی پانی سے بوقت ضرورت اپنے دوسرے کھیت سیراب بھی کر لیتے ہیں۔ اس طرح انہیں اس کھیت سے دوہرا فائدہ حاصل ہو جاتا ہے۔

افریقہ: فراموش کردہ بحرانوں کا براعظم

Kenya drought agriculture
فش فارمنگ کرتے ہوئے بارش کا پانی ذخیرہ کرنے سے اسے خشک سالی کے عرصے میں کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہےتصویر: Dong Jianghui/Xinhua/picture alliance

موریتھی کا کہنا ہے کہ اب چاہے زیادہ بارشیں ہوں یا خشک سالی، وہ سارا سال کافی اور سبزیاں اگا کر اچھی خاصی آمدنی حاصل کرتے ہیں اور مچھلیوں کی فروخت ان کے لیے اضافی آمدنی کا ذریعہ بنتی ہے۔

کینیا کے اس کسان نے بارش کے پانی کے اس منفرد استعمال کے فوائد کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا دس میٹر چوڑا اور پچیس میٹر طویل مچھلیوں کا تالاب کافی کے درختوں والے زرعی علاقے سے کچھ اونچائی پر واقع ہے۔

غریب براعظم میں سبز سونا، افریقہ میں آووکادو فارمنگ میں اضافہ

موریتھی کے پاس کل زرعی رقبہ 1.25 ایکٹر یا 0.5 ہیکٹر بنتا ہے، جو نیروبی سے 130 کلومیٹر کے فاصلے پر کیبِنگو نامی قصبے میں واقع ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ جب بھی آبپاشی کے لیے مچھلیوں کے تالاب سے پانی چھوڑتے ہیں، تو وہ نیچے کی طرف بہتا ہوا خود بخود کافی کے درختوں والے علاقے کو سیراب کر دیتا ہے۔

ایک سال میں آمدنی تین گنا

ایلائجا موریتھی اب بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے کھیتوں میں سے ایک میں فش فارمنگ ابھی گزشتہ سال اپریل میں ہی شروع کی تھی اور اب تک ان کی کافی کی پیداوار دگنی سے زیادہ اور آمدنی تو تین گنا ہو چکی ہے۔

موریتھی کینیا کے ان بہت سے کسانوں میں سے ایک ہیں، جنہیں موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے نقصان دہ نتائج کا سامنا تھا، مگر جو اپنے کھیتوں میں فش فارمنگ جیسے طریقے اپنا کر اپنے مسائل کا حل دریافت کر چکے ہیں۔ اب پانی کی کمی ان کسانوں کا مسئلہ نہیں رہی، انہیں غذا بھی بہتر میسر آتی ہے اور یوں آمدنی بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔

کینیا پر ٹڈی دل پل پڑے، کسان پریشان، عوام خوف زدہ

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زرعی شعبے کو پہنچنے والے مجموعی نقصانات کی بنیاد پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ایسے کسانوں کے لیے فش فارمنگ دراصل مستقبل کی ایک ایسی فائدے مند فصل کی حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے، جس پر وہ باقاعدہ انحصار کر سکتے ہیں۔

مقامی حکومت کا معاشی پیکج

موریتھی اور کیرِنیاگا کاؤنٹی کے کئی دیگر کسانوں کے لیے یہ کامیابی اس وجہ سے بھی ممکن ہو سکی کہ وہاں کی مقامی حکومت نے ایک معاشی پیکج کے تحت کسانوں کی مچھلیوں کے ایسے تالاب بنانے میں مدد کا کام 2019ء میں ہی شروع کر دیا تھا۔

اس کاؤنٹی کے ماہی گیری کے محکمے کے مطابق وہ اب تک ایسے فش فارمز کی تیاری میں جن مقامی پارٹنرز کی مدد کر چکا ہے، ان میں تقریباﹰ 20 فارمنگ گروپ اور انفرادی سطح پر 1350 سے زائد کسان شامل ہیں۔

دنیا کی ترقی اب افریقہ کی بڑھتی ہوئی آبادی پر منحصر

حکومت مدد کیسے کرتی ہے؟

 کیرِنیاگا کاؤنٹی کی حکومت اپنے معاشی پیکج کے تحت کسانوں کو 'پونڈ لائنر‘ کا خرچہ فراہم کرتی ہے۔ 'پونڈ لائنر‘ سے مراد پلاسٹک کی ایک ایسی موٹی اور بہت بڑی شیٹ ہوتی ہے، جو کھیت میں کھدائی کر کے اس کی تہہ میں بچھا دی جاتی ہے اور پانی چھوڑے جانے پر کھیت تالاب کی شکل اختیار کر لیتا یے۔

حیاتیاتی تنوع سے متعلق تاریخی عالمی معاہدہ طے پا گیا

یہی نہیں پہلی مرتبہ کھیتوں میں چھوڑنے جانے کے لیے بہت چھوٹی چھوٹی مچھلیاں بھی حکومت ہی مہیا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ پہلے سال کے دوران ان مچھیلوں کے لیے خوراک کا اہتمام بھی اسی حکومتی پیکج کے تحت کیا جاتا ہے۔ یہ تمام سہولتیں مقامی کسانوں کے لیے پرکشش ثابت ہوتی ہیں۔

کاؤنٹی حکومت کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر تک اس علاقے میں ایسے فش فارموں سے حاصل ہونے والی مچھلی کی مجموعی پیداوار 29 ٹن سالانہ بنتی تھی۔ لیکن اب حکومت کا ارادہ ہے کہ اس پیداوار میں اضافہ کر کے اسے 62 ٹن سالانہ تک کر دیا جائے۔

م ا / م م (تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن)

COP کیا ہے؟