مسافروں کو بچانے کے لیے تمام ممکن کوششیں کی جائیں، چینی صدر
2 جون 2015چینی حکام نے بتایا ہے کہ وسطی چین میں دریائے یانگ زے میں پیش آنے والے اس حادثے کے بعد ایک 65 سالہ خاتون کو زندہ بچا لیا گیا ہے اور اس کے بعد مزید مسافروں کے زندہ بچائے جانے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ ابھی تک تیرہ افراد کو بچایا جا چکا ہے جبکہ پانچ لاشیں بھی برآمد کی جا چکی ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی جانب سے نشر کی جانے والی ویڈیو میں الٹے ہوئے جہاز کو دیکھا جا سکتا ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ ایسٹرن اسٹار نامی یہ جہاز طوفان میں گِھرنے کے بعد پیر کی شب غرق ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ جہاز کے کپتان اور چیف انجینیئر کو بھی بچا لیا گیا ہے اور یہ دونوں اس وقت زیر حراست ہیں۔ ان دونوں نے حکام کو بتایا کہ طوفان میں گِھر کر جہاز کچھ منٹوں کے اندر اندر ڈوب گیا۔
پولیس مختلف ٹیموں کی شکل میں چھوٹی چھوٹی موٹر بوٹس کی مدد سے جہاز کے گرد موجود ہے۔ اس کے علاوہ حکام کی ایک بڑی تعداد خشکی پر بھی مسافروں کو تلاش کر رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ اہلکاروں نے جہاز کے پانی کے اوپر دکھائی دینے والے حصوں کو جب زور سے زور سے کھٹکھٹایا تو اندر موجود مسافروں کی جانب سے بھی رد عمل ظاہر کیا گیا۔
ایسٹرن اسٹار نامی اس بحری جہاز کی لمبائی ڈھائی سو فٹ ہے اور الٹنے کے بعد بھی یہ تقریباً تین کلومیٹر تک پانی میں تیرتا رہا۔ یہ جہاز 1993ء سے زیر استعمال ہے اور تین سال بعد اس کی عمر پوری ہونے والی تھی۔
چینی صدر شی جن پنگ نے مسافروں کو بچانے کے لیے تمام تر امکانات بروئے کار لانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں جبکہ وزیر اعظم لی کیچیانگ فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ چکے ہیں۔ ایک مقامی اخبار نے لکھا ہے کہ امدادی کاموں میں ڈیڑھ سو کشتیاں، جن میں ماہی گیروں کی کشتیاں بھی شامل ہیں، اور تین ہزار سے زائد افراد حصہ لے رہے ہیں۔ سی سی ٹی وی کے مطابق سات افراد نے تیر کر خود کو بچایا اور حکام کو اس حادثے سے مطلع کیا۔
ایسٹرن اسٹار پر 458 مسافر سوار تھے۔ ان میں سے 406 کا تعلق چین سے تھا۔ اس کے علاوہ ایک ٹریول ایجنسی کے پانچ ملازمین اور عملے کے 47 ارکان بھی جہاز پر سوار تھے۔ یہ جہاز مقامی وقت کے مطابق پیر کی شب تقریباً ساڑھے نو بجے حادثے کا شکار ہوا۔ زیادہ تر مسافروں کی عمریں ساٹھ سال سے زائد ہیں۔ یہ بحری جہاز مشرقی شہر نان جِنگ سے جنوب مغربی شہر چونگ چِنگ جا رہا تھا۔ حادثے کی حتمی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔