محمود درویش ، ایک معجزہ گر شاعر
11 اگست 2008محمود درویش سڑسٹھ سال کی عمر میں امریکہ کے ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ کافی عرصے سے درویش عارضہِ قلب میں مبتلا تھے اور حال ہی میں ہونے والی ہارٹ سرجری کے بعد درویش کی حالت مزید بگڑ گئی۔ خود مسیحا کی نبض چھوٹ گئی۔۔۔
محمود درویش فلسطین کے قومی شاعر ہونے کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر جانے اور چاہے جاتے تھے۔ اسی لیے معروف ادّبی نقاد آصف فرخّی کی رائے ہے کہ محمود درویش اردو ادب کے بھی اتنے ہی شاعر تھے جتنا کہ وہ عربی ادب کے تھے۔
مزاحمتی شاعر کے طور پر ابھرنے والے اس انسان دوست شاعر نے گو کہ فلسطین کے مسئلے کہ عالمی طور پر اجاگر کیا مگر ایک انسان کی حیثیت سے۔ اسی لیے محمود درویش کو کسی خانے میں بند نہیں کیا جا سکتا۔ عالمی ادب میں بھی محمود درویش کی ایک مسلمہ حیثیت تسلیم کی جا چکی ہے۔ امریکہ میں مقیم اردو، فارسی اور اسلامیات کے پروفیسر اور مترّجم محمد عمر میمن کا کہنا ہے کہ ابتدا میں تو درویش نے علاقائی مسائل کو موضوعِ سخن بنایا تاہم بعد اذاں ان کا دائرہ عالمگیر ہوگیا۔
محمود درویش کے انتقال پر عرب دنیا ہی نہیں دنیائے ادب سوگوار ہے۔