متنوع بھارت میں پچاس برس میں دو سو زبانیں ختم
10 ستمبر 2013یہ سروے چار سال کے طویل عرصے تک جاری رہا اور رواں ہفتے شائع کیا گیا۔ جس کے مطابق 230 زبانیں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں جبکہ 870 زبانیں جدید بھارت میں بھی خود کو زندہ رکھنے میں کامیاب ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت میں ایک ایسا ملک ہے جہاں بڑی تعداد میں ایسے قبائل موجود ہیں، جو مختلف زبانیں بولتے ہیں۔
گنیش دیوے اس سروے کی قیادت کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 480 قبائلی زبانیں ایسی ہیں جو اب بھی بھارت میں بولی جاتی ہیں۔ ہندی اور انگریزی دو ایسی زبانیں ہین جو وقت کے ساتھ ساتھ پورے بھارت میں سب سے زیادہ قدم جما رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے گنیش دیوے کا مزید کہنا تھا، ’’جس تیزی سے بھارت میں بڑی تعداد میں زبانیں ختم ہوئی ہیں میں اس پر انتہائی فکر مند ہوں‘‘۔ گنیش ایک غیر منافع بخش تنظیم ’بھاشا ٹرسٹ‘ کے بانی ہیں جو زبانوں کو محفوط کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔
اس سروے کے لیے دیوے نے پورے بھارت سے 3000 رضا کاروں کی ایک ٹیم تشکیل دی جس نے 1.2 بلین آبادی والے بھارت کے دور دراز علاقوں میں سفر کیا اور وہاں بولی جانیں والی زبانوں کا اندراج کیا۔ اس ٹیم نے ہر ایک زبان کے وجود کے ثبوت کی جانچ پڑتال کی جس میں اس زبان کے لوک گیتوں، نغموں اور کہانیوں کا پتہ لگایا گیا۔
اس ٹیم نے اپنے نتائج کا موازنہ 1961 میں حکومت کی جانب سے کی گئی مردم شماری سے کیا گیا جس کے مطابق بھارت میں 1100 زبانیں بولی جاتی ہیں۔
اس لسانی سروے کی تفصیلی جلد جمعرات کے روز بھارت کے شہر نئی دہلی میں شائع کی جائے گی۔
بھارتی آئین کے مطابق کل 22 سرکاری زبانیں ہیں جن میں بنیادی سرکاری زبانیں ہندی اور انگریزی ہیں جو کاروبار اور تعلیم کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ پڑھی لکھی اور انگریزی بولنے والی آبادی بھارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کے بیک اپ کال سنٹرز اور آئی ٹی سنٹرز بھارت میں موجود ہیں۔