متنازعہ قندوز حملہ، جرمن فوج کے سربراہ مستعفی
26 نومبر 2009اس سلسلے میں جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈر سو گوٹین بیئرگ نے جرمن پارلیمان کو بتایا کہ قندوز حملے میں شہری ہلاکتوں سے متعلق معلومات مبینہ طور پر خفیہ رکھی گئی تھیں۔ جرمن فوج کے چیف آف سٹاف شنائڈرہان کے علاوہ جرمن وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ عہدےدار نے بھی اپنا استعفیٰ دے دیا ہے۔
جمعرات کے روز معروف جرمن اخبار ’بلڈ‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ سابق جرمن وزیر دفاع فرانس یوزف یُنگ نے قندوز فضائی حملے کی ایک ویڈیو کے علاوہ دیگر اہم معلومات خفیہ رکھیں۔ اخبار ’بلڈ‘ کے مطابق اس سال ستمبر میں قندوز میں فوجی کارروائی کے فوراً بعد ہی یُنگ کو یہ اطلاع فراہم کی گئی تھی کہ اس حملے میں متعدد شہری بشمول بچّے زخمی ہوئے تھے۔ جرمن وزارت دفاع اب ان الزامات کی تفتیش کر رہی ہے۔
نیٹو کا کہنا ہے کہ قندوز حملے میں 142 افراد مارے گئے تھے، جن میں بیشتر طالبان عسکریت پسند تھے۔ تاہم خودمختارافغان رائٹس گروپ کے مطابق ہلاک شدگان میں کم از کم 70شہری شامل تھے۔
رپورٹ : گوہرنزیرگیلانی
ادارت عاطف توقیر