ماہ رمضان: عبادت بھی ، تجارت بھی
دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہو رہا ہے۔ یہ مہینہ، رحمتوں، برکتوں، روحانیت اور اعتدال پسندی کے مظاہرے کے ساتھ ساتھ تجارت کا بھی بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
عبادت اور پرہیز
قرآن مجید کے مطابق رمضان کے مہینے میں ہی پیغمبر اسلام پر خدا کا کلام نازل ہوا تھا۔ اس مہینے میں مسلمانوں کو بُردباری اور قناعت سے کام لینا چاہیے۔ نماز پنجگانہ تمام مسافروں پر فرض ہے۔ عمان کی طرح، بہت سے مسلم ممالک کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر عبادت کے لیے مخصوص کمرے بنائے گئے ہیں۔ جرمنی میں فرینکفرٹ، ڈُسلڈورف اور میونخ کے ایئر پورٹس پر بھی مسلمانوں کے لیے علیحدہ عبادت کے کمرے موجود ہیں۔
غروب آفتاب
اسلامی کلینڈر کے اعتبار سے رمضان سال کا نواں مہینہ ہے۔ اس میں مسلمانوں کو طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے سے پرہیز کرنا ہوتا ہے اس کے علاوہ ہر طرح کی جسمانی اور نفسی تعیشات پر قابو رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مسلم برادری کی مضبوطی
بوسنیا سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان افطار کے وقت ہمیشہ اکھٹا ہوتا ہے۔ اکثر ان کے ہاں دوست و اقارب یا رشتہ دار بھی افطار میں شامل ہوتے ہیں۔ رمضان کے مہینے کا ایک اہم مقصد اتحاد مسلمہ کا اظہار بھی ہے۔ بچوں پر روزہ فرض نہیں ہے۔ استثناء ایسے بالغ افراد کو بھی حاصل ہے جو بیمار ہوں یا سفر میں ہوں۔ حاملہ خواتین پر بھی روزہ فرض نہیں ہے، تاہم ان بالغ افراد کو ناغے کے روزے سازگار وقت میں رکھنے کی اجازت ہے۔
رمضان میں قیمتیں
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں رمضان کے دوران کُھلے بازاروں میں دکاندار گوشت اور دیگر اشیائے خورو نوش فروخت کرتے ہیں۔ رمضان میں افطار کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے، اس لیے کئی ملین کی آبادی پر مشتمل شہر ڈھاکہ میں رمضان کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں 60 فیصد تک بڑھ جاتی ہیں۔
خریداری کا نشہ
رمضان کے دوران تمام مسلمانوں کے اخراجات میں واضح اضافہ ہوجاتا ہے۔ بہت سے لوگ کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ گھر کے لیے سجاوٹ و آرائش کی چیزیں بھی خریدتے ہیں اور جائے نماز اور شمع دان وغیرہ بھی۔ بہت سے دکاندار، جیسے کے قاہرہ کے یہ تاجر، رمضان میں خصوصی سیل بھی لگاتے ہیں۔ ریستورانوں میں انواع و اقسام کے کھانوں پر مشتمل مینیو کی پیشکش کی جاتی ہے جس سے فیملیز محضوظ ہوتی ہیں۔
عطیات اور صدقات
رمضان کے مہینے کا ایک اہم مقصد غریب و نادار انسانوں کی مدد کرنا بھی ہونا چاہیے۔ مستحقین میں کھانا تقسیم کرنے اور انہیں عطیات پہنچانے پر خاص توجہ دی جانی چاہیے۔ زکواة، نماز، روزے اور حج کے بعد دین اسلام کا ایک بنیادی ستون ہے۔
روشنی کی تلاش
بہت سے اسلامی ممالک میں رمضان کے مہینے میں سڑکوں اور عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے۔ اکثر گھروں کو بھی لوگ قندیلوں اور برقی قمقموں سے روشن کرتے ہیں۔ جیسا کہ بحرین کے ان گھروں میں نظر آ رہا ہے۔ دکانوں کے شو کیسز کو سجایا جاتا ہے۔ ہر جگہ روشنی ہی روشنی نظر آتی ہے۔ دراصل یہ علامت ہے اُس روشنی کی جو مسلمان ماہ رمضان میں عبادت اور قرب الہیٰ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پُر رونق راتیں
رمضان کے دوران دن کے وقت زیادہ تر کیفے اور ریستوران بند رہتے ہیں۔ زیادہ تر شہروں میں چہل پہل اور رونق مغرب کے بعد دیکھنے میں آتی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں سنیما گھر بھی دن کے وقت بند رہتے ہیں تاہم رات کو یہ دیر گئے تک کھلے رہتے ہیں۔
رمضان کا اختتام اور عید
آخری روزے کے بعد عید الفطر کا تہوار تین روز تک منایا جاتا ہے۔ بچوں کو عیدیاں ملتی ہیں، ان میں شیرینی تقسیم کی جاتی ہے اور ان کا چمکیلا بھڑکیلا عید کا جوڑا بنتا ہے۔ طرح طرح کے پکوان تیار کیے جاتے ہیں جیسا کہ یہاں راملہ میں نظر آ رہا ہے۔ ساتھ ہی کھانے پینے اور دیگر اشیاء کی قیمتیں رمضان سے پہلے والی سطح پر پہنچ جاتی ہیں اور کھجوروں اور انجیروں پر بہت سستی سیل لگا دی جاتی ہے۔
حنا: ایک آرٹ
عیدالفطر کی تیاریوں کا ایک اہم حصہ لڑکیوں کا بناؤ سنگھار ہوتا ہے۔ پاکستان میں لڑکیاں چاند رات کو چوڑیاں خریدنے اور مہندی لگانے کے لیے گھروں سے نکلتی ہیں۔ خوبصورت نقش و نگاری کے ساتھ حنا لگائی جاتی ہے جس کا رنگ دو تین ہفتوں تک رہتا ہے۔ جتنی دیر سے مہندی چھڑائی جائے گی اتنا ہی گہرا رنگ ہاتھوں میں رچے گا۔