1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالیاتی پیکیج کے بارے میں آئرلینڈ کا موقف جدا

1 مارچ 2012

یورپی کمیشن کے سربراہ جوزے مانوئل باروسو نے برسلز میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کےمنعقد ہونے سے پہلے ہی یونان کی جانب سے نئے بیل آؤٹ کی شرائط پوری کرنے کے امکانات کے بارے میں خوش امیدی ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/14CLc
برسلز میں یورپی یونین کے اجلاس میں یونان کےموضوع کو مرکزی حیثیت حاصل ہےتصویر: Reuters

یورپی یونین کے ہر اجلاس سے پہلے یورپی کمیشن کے صدر کی طرف سے تمام رکن ممالک کے حکومتی اور ریاستی سربراہان کو ایک ڈرامائی اپیل کی جاتی ہے۔ یہ یورو بحران کے سامنے آنے کے بعد سے ایک وتیرا بن چکا ہے۔ تاہم اس بار صورتحال کچھ مختلف ہے۔ جوزے مانوئیل باروسو نے برسلز میں اجلاس سے قبل صحافیوں کے سامنے بڑی رجائیت پسندی کے اظہار کی کوشش کی۔ مثلاً یہ کہ یونان کے لیے امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ وہاں اصلاحات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور یورپی یونین کے  مالیاتی پیکیج کی مدد سے یونین کے اندر اقتصادی نظم و ضبط پیدا ہو گیا ہے۔ باروسو کے بقول’ہمیں رفتہ رفتہ اس امر کا یقین ہو جانا چاہیے کہ ہم نے یونان کی تباہ حال اقتصادیات کی بحالی کی بنیاد فراہم کر دی ہے‘۔ یورپ میں بھی معمولی کساد بازاری کے بعد سال رواں کی دوسری ششماہی تک شرح نمو میں اضافہ ہو گا۔ اس اعتبار سے اس بار کا سربراہ اجلاس خلاف معمول کم ڈرامائی ہوگا۔

EU Gipfel Europäische Kommission Barroso Ministerrat
یورپی کمیشن کے صدر جوزے مانوئل باروسوتصویر: Reuters

اس بار کے اجلاس میں کسی بڑے فیصلے کا اعلان نہیں ہونا ہے اور امید یہی کی جا رہی ہے کہ  مالیاتی پیکیج کی بحث زیادہ طول نہیں کھنچے گی اور یورپی مالیاتی پیکیج کے معاملے پر یورپی اتحاد جلد ہی متفقہ فیصلہ کر لے گا۔ آج کے اجلاس میں یونین کے رکن ممالک کے زیادہ تر حکومتی اور ریاستی سربراہان یورو مالیاتی پیکج پر دستخط کر دیں گے۔ تاہم آئرلینڈ کی حکومت کی طرف سے اس امر کے اعلان نے کہ وہ مالیاتی پیکیج کے سلسلے میں ریفرنڈم کرائی گی، نئی پریشانی اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ یونان کے بارے میں تاہم زیادہ تر یورپی حکومتوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کے مروت کی گنجائش نہیں پائی جاتی۔ یونان میں بچت اور اصلاحات سے متعلق اقدامات پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت دیکھنے میں نہیں آتی۔ اقتصادی ڈیٹا مسلسل خرابی کی طرف جا رہا ہے۔ بہت سے یونانی باشندے حکومتی بچتی پروگرام کی مخالفت میں شدید احتجاج کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے یونان کی مالی امداد کرنے والے ممالک کے اندر شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔  یورو گروپ کے سربراہ ژان کلاؤڈ  ینکر نے ایک روزنامے کو دیے گئے انٹرویو میں ایک ایسے اضافی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے، جو یونان کی اقتصادیات کی تعمیر کی نگرانی کے فرائض انجام دے۔ دریں اثناء جرمن وزیر داخلہ ہنس پیٹر فریڈرش بھی کہہ چکے ہیں کہ یونان کو یورو زون سے نکل جانا چاہیے۔ اُدھر ایتھنز میں مشتعل یونانی مظاہرین یورپی جھنڈے کو نذر آتش کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

Hilfspaket Griechenland Debatte Bundestag Abstimmung
جرمن پارلیمان میں حال ہی میں یونان کے لیے دوسرے امدادی پیکیج کی منظوری دی جا چکی ہےتصویر: Reuters

پس منظر: ہازل باخ کرسٹوف/ کشور مصطفیٰ

ادارت: عدنان اسحاق