مالی کے وزیر اعظم اور صدر برطرف کر دیے گئے
26 مئی 2021مالی کے عبوری نائب صدر اسیمی غویتا نے منگل کے روز صدر باہ نداو اور وزیر اعظم مختاروان کو برطرف کرنے کا اعلان کیا۔ ان دونوں کو کابینہ میں رد و بدل، جس میں غویتا کے دو ساتھیوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا، کے بعد ایک روز قبل ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
بین الاقوامی برادری نے صدر، وزیر اعظم اور دیگر رہنماوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی تھی۔
بین الاقوامی ردعمل
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے برسلز میں یورپی یونین سربراہی کانفرنس کے بعد نامہ نگارو ں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یورپی رہنما مالی کے صدر اور وزیر اعظم کی گرفتاری کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
میکروں نے اس اقدام کو'نا قابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے وارننگ دی کہ یورپی یونین اس کارروائی کے لیے ذمہ دار افراد کے خلاف پابندیاں عائد کرے گی۔
برطانیہ نے بھی گرفتارکیے گئے رہنماوں کوفوراً رہا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کو 'انتہائی تشویش ناک‘ قرار دیا۔
افریقی امور کے برطانوی وزیر جیمس ڈڈریج نے ایک بیان میں کہا ”برطانیہ مالی میں صدر، وزیر اعظم اور حکومت کے دیگر اراکین کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہے اور ان کی محفوظ اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔"
جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ دونوں رہنماوں کی گرفتاری سے ''مالی کے عوام اور بین الاقوامی برادری میں ایک غلط پیغام گیا ہے۔"
ترجمان نے کہا”ہم اس اقدام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور نداواور وان کو فوراً رہا کیے جانے کی امید کرتے ہیں۔"
دونوں کو برطرف کیوں کیا گیا؟
غویتا کا کہنا ہے کہ عبوری صدر اور وزیر اعظم کو اس لیے برطرف کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے نئی حکومت میں وزراء کی شمولیت کے حوالے سے ان سے کوئی صلاح و مشورہ نہیں کیا تھا۔
غویتا کے مطابق یہ عبوری حکومت کے معاہدے کی خلاف وری ہے۔ یہ معاہدہ فوج نے تیار کیا تھا جس میں مالی میں سویلین حکومت کی واپسی کے حوالے سے ضابطے طے کیے گئے تھے۔
غویتا کا کہنا تھا کہ ان دونوں کے فیصلوں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ ”عبوری حکومت کو سبوتاز کرنا چاہتے تھے۔ یہ اقدام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عبوری صدر اور وزیر اعظم نے عبوری حکومت کے کردار کی خلاف ورزی کی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ عبوری حکومت ”معمول کے مطابق" کام کرتی رہے گی اور اگلے برس مقررہ وقت پر انتخابات کرائے جائیں گے۔
فوجی اڈے پر قید
گزشتہ برس اگست میں ایک فوجی بغاوت میں صدر ابراہیم بوبکر کیتا کو عہدے سے معزول کرنے کے بعد ستمبرمیں عبوری حکومت قائم کی گئی تھی جس میں باہ نداو اور مختار وان کو بالترتیب صدر اور وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا۔
فوجی حکام نے ان دونوں کو پیر کے روز گرفتار کر لیا۔ وزیر دفاع سلیمان ڈوکورکو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان رہنماوں کو گرفتار کرنے کے بعد مالی کے دارالحکومت بماکو کے قریب واقع کاٹی فوجی اڈے پر لے جا یا گیا ہے۔
اقوام متحدہ، افریقی یونین اور مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی کمیونٹی (ای سی او ڈبلیو اے ایس) نے بھی اس کارروائی کی مذمت اور رہنماوں کو فوراً رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔ یورپی یونین، امریکا اور برطانیہ نے بھی اس ”ممکنہ بغاوت'' کی نکتہ چینی کی ہے۔ یورپی یونین نے اس اقدام کو”اغوا" قرار دیا ہے۔
مالی کی سیاسی صورت حال کیا ہے؟
اگست میں مالی کی فوج نے صدر ابراہیم بوبکر کیتا کو معزول کردیا تھا جس کے بعد انہیں مجبوراً استعفی دینا پڑا۔ ستمبر میں نداو کی قیادت میں ایک عبوری حکومت تشکیل دی گئی۔ عبوری حکومت اٹھارہ ماہ کے لیے بنائی گئی ہے اور اسے ملک میں اصلاحات نافذ کرنے اور انتخابات کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ عبوری حکومت میں شامل بہت سے اہم رہنما وں کا تعلق فوج سے ہے۔ نداو خود بھی آرمی افسر کے طورپر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
مالی کو اس وقت متعدد سکیورٹی اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔
علیحدگی پسند اور اسلام پسند گروپوں نے سن 2012 سے ہی حکومت کے خلاف مسلح جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے اور تشدد کا دائرہ پڑوسی ملک برکینا فاسو اور نائجر تک پھیل گیا ہے۔
ماحولیاتی مسائل نے ملک میں خوراک کی سپلائی اور زرعی شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے مالی کے خستہ حال صحت کے نظام پر اضافی بوجھ پڑ گیا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)