ماؤ نواز باغیوں کا مبینہ حملہ، سولہ بھارتی کمانڈو ہلاک
1 مئی 2019خبر رساں اداروں کے مطابق یہ تازہ بم حملہ ریاست مہاراشٹر کے ضلع گادچرولی کے جنگلات میں کیا گیا۔ ایک پولیس افسر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ’’ماؤ نواز باغیوں نے کمانڈوز کی ایک ٹیم کو نشانہ بنایا، یہ ٹیم ایک نجی گاڑی میں بیٹھ کر پہلے کیے گئے ایک حملے کی تحقیقات کے لیے جا رہی تھی۔ ‘‘پولیس کے بقول ابھی تک سولہ اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔
اسے گادچرولی میں 2017ء کے بعد سے ماؤ نواز باغیوں کی جانب سے کیا جانے والا خونریز ترین حملہ کہا جا رہا ہے۔ اس سے قبل 2009ء میں اسی ضلع میں ماؤ باغیوں نے سترہ پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔ یہ علاقہ ممبئی سے نو سو کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے۔
گادچرولی کے پولیس افسر پرشانت دتے نے بتایا کہ اسی علاقے میں ابھی حال میں ہی تیس گاڑیوں کو آگ لگانے کا واقعہ پیش آیا تھا اور یہ پولیس کمانڈو اسی کی تحقیقات کے لیے جا رہے تھے۔
بھارت کی کئی ریاستوں میں 1960ء کی دہائی سے پولیس اور ماؤ نواز باغیوں کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں کئی ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔ ماؤ باغیوں کو نکسیلائٹ بھی کہا جاتا ہے اور یہ مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اڑیسہ، بہار اور جھاڑکھنڈ جیسی ریاستوں میں کافی سرگرم ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ یہ مقامی باشندوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ زمین ، قدرتی وسائل اور ملازمتوں کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
بھارت میں آج کل عام انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری ہے اور یہ عمل انیس مئی تک جاری رہے گا۔ عام طور پر انتخابات کے دوران ماؤ باغیوں کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ باغی اکثر انتخابی عمل کے بائیکاٹ کی کال دیتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے باغیوں نے ریاست چھتیس گڑھ میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی، جس کی زد میں آکر دو کانسٹیبل ہلاک جبکہ ایک دیہاتی زخمی ہو گیا تھا۔ اسی ریاست میں گزشتہ ماہ سڑک کنارے نصب ایک بم کے پھٹنے سے چار افراد مارے گئے تھے۔