1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں زیر حراست آئی سی سی کی ٹیم کی مشروط رہائی ممکن

19 جون 2012

آسٹریلیا کے وزیر خارجہ باب کار کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت لیبیا کی حکومت سے معذرت کر لے تو اس عدالت کے طرابلس میں زیر حراست اہلکار رہا ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/15HaG
تصویر: dapd

خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ آسٹریلوی وزیر خارجہ کے بقول انٹر نیشنل کریمنل کورٹ کے نمائندوں کی اس ٹیم کو رہا کیا جا سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اس بین الاقوامی عدالت کو اس کے اہلکاروں کی طرف سے ‘نامناسب مشاورت‘ کی وجہ سے معذرت کرنا ہو گی۔

باب کار اس سلسلے میں پیر کو خاص طور پر لیبیا گئے تھے۔ وہاں انہوں نے حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں آسٹریلوی شہری میلنڈا ٹیلر کے بارے میں بھی بات کی تھی۔ یہ آسٹریلوی خاتون بین الاقوامی فوجداری عدالت کے عملے کے ان چار ارکان میں شامل ہیں جنہیں سات جون کو لیبیا کے شہر زنتان میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اپنی گرفتاری سے قبل آئی سی سی کی اس ٹیم نے لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کے زیر حراست بیٹے سیف الاسلام قذافی سے ملاقات کی تھی۔

Saif al-Islam Gaddafi Libyen
سیف الاسلام قذافی گزشتہ برس انیس نومبر کو اپنی گرفتاری کے بعد سے زنتان کی ایک جیل میں قید ہیںتصویر: dapd

آئی سی سی کی خواہش ہے کہ انتالیس سالہ سیف الاسلام قذافی کے خلاف ان کے والد کے دور حکومت میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پرمقدمہ چلایا جائے۔ آئی سی سی چاہتی ہے کہ سیف الاسلام کو اس کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔ اس کے برعکس طرابلس حکومت کا اصرار ہے کہ معمر قذافی کے اس بیٹے کے خلاف مقدمہ لیبیا میں چلایا جانا چاہیے۔

اس حوالے سے طرابلس حکومت نے یکم مئی کو ایک درخواست بھی دائر کر دی تھی۔ اس قانونی درخواست میں کہا گیا تھا کہ دی ہیگ میں قائم آئی سی سی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ سیف الاسلام کے خلاف اپنے ہاں مقدمہ چلائے۔

Bob Carr und Julia Gillard PK in Canberra, Australien
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ باب کار وزیر اعظم جولیا گیلارڈ کے ہمراہ، فائل فوتوتصویر: picture-alliance/dpa

اپنے دورہء لیبیا سے واپسی پر وزیر خارجہ باب کار نے ایک بیان میں کہا: ’اگر آئی سی سی ایک ایسا بیان جاری کرے، جس میں لیبیا میں حکام کی تشویش کا ازالہ کیا گیا ہو، ساتھ ہی اس بات پر معذرت بھی کی جائے کہ آئی سی سی کی طرف سے سرکاری طریقہ کار اور پروٹوکول سے متعلق کافی مشورے نہیں کیے گئے تھے، تو لیبیا میں زیر حراست چار رکنی ٹیم رہا کی جا سکتی ہے‘۔

بعد میں آسٹریلوی وزیر خارجہ نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ لیبیا کی حکومت اور زنتان میں مقامی حکام ان چاروں گرفتار شدگان کی رہائی میں دیر نہیں کریں گے۔ باب کار کے مطابق آئی سی سی کے بیان میں ‘مناسب الفاظ‘ کے استعمال کے بعد بین الاقوامی عدالت کے گرفتار شدہ اہلکاروں کی رہائی میں کوئی تاخیر نہیں ہو گی ۔

لیبیا میں آئی سی سی کے زیر حراست اہلکاروں میں آسٹریلوی خاتون ٹیلر کے علاوہ ان کے لبنان، روس اور اسپین سے تعلق رکھنے والے ساتھی شامل ہیں۔ وہ لیبیا میں سیف الاسلام قذافی کی اپنے لیے وکیل صفائی کے انتخاب میں مدد کرتے رہے ہیں۔ سیف الاسلام قذافی گزشتہ برس انیس نومبر کو اپنی گرفتاری کے بعد سے طرابلس سے 180 کلو میٹر دور زنتان کی ایک جیل میں قید ہیں۔

آسٹریلوی حکومت آئی سی سی کی ٹیم کی زنتان میں گرفتاری کے بعد سے لیبیا کی حکومت اور بین الاقوامی عدالت کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہی ہے۔

ij/ng (AFP)