1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتعالمی

لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت جلد ہی ہر جگہ دستیاب ہو گا

8 جنوری 2023

عام گوشت کے مقابلے میں لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کے کئی فوائد ہیں۔ لیبارٹریوں میں ’اُگایا جانے والا گوشت‘ جلد ہی مارکیٹوں میں بھی دستیاب ہو گا۔ لیبارٹری میں گوشت کیسے تیار کیا جاتا ہے اور یہ کتنا صحت مند ہے؟

https://p.dw.com/p/4Lk8j
عام گوشت کے مقابلے میں لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کے کئی فوائد ہیں
عام گوشت کے مقابلے میں لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کے کئی فوائد ہیںتصویر: David Parry/AP Photo/picture alliance

دنیا میں ''گوشت اگانے‘‘ کا خیال نیا نہیں ہے۔ تقریباﹰ ایک صدی پہلے بھی یہ دنیا کے کسی نہ کسی کونے میں موجود تھا۔ 1932ء میں ونسٹن چرچل نے اپنے ایک مضمون ''ففٹی ایئرز ہینس‘‘ میں لکھا تھا، ''ہمیں اس فضول بات سے پرہیز کرنا ہوگا کہ ہم صرف بریسٹ یا پھر ونگز کھانے کے لیے مکمل چکن کو ضائع کریں۔ ہمیں کسی طریقے سے یہ مختلف حصے علیحدہ علیحدہ اگانے چاہییں۔‘‘

اب یہ خیال حقیقت بن چکا ہے۔ جلد ہی یہ ممکن ہے کہ امریکہ کی مارکیٹوں میں لیبارٹری کا تیار شدہ گوشت دستیاب ہوگا۔ حال ہی میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے 'اپ سائیڈ فوڈز‘ نامی کمپنی کو لیبارٹری گوشت کی فروخت کے لیے گرین لائٹ دے دی ہے۔ ایف ڈی اے کے بیان کے مطابق فی الحال ''مصنوعات کی حفاظت‘‘ کی غرض سے اس بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔

تاہم عام طور پر لیبارٹری کے گوشت کے بارے میں نہ صرف بہت سارے سوالات کے جوابات نہیں ملتے بلکہ اس حوالے سے بہت سے ''حقائق مبہم‘‘ بھی ہیں۔

کیا لیبارٹری کا گوشت ویگان ہے؟

جس کا بھی یہ خیال ہے کہ لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے گوشت کا جانوروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہو گا، تو وہ غلط سوچ رہا ہے۔ لیبارٹری میں ''گوشت اُگانے‘‘ کے لیے بنیادی طور پر ایک حقیقی جانور کے خلیے کی ضرورت ہوتی ہے۔ گائے، سور یا چکن، لیبارٹری میں کسی بھی قسم کا گوشت تیار کرنے کے لیے ان جانوروں کے پٹھوں کے اسٹیم سیلز لیے جاتے ہیں۔

اس کے بعد خلیوں کے ساتھ مختلف غذائی اجزاء کو شامل کیا جاتا ہے۔ ان کی نشوونما کے لیے مطلوب عوامل فراہم کیے جاتے ہیں اور اس طرح پٹھوں کے ریشے بڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔ جانوروں کے خلیے حاصل کرنے کے عمل کے دوران انہیں تکلیف تو ہو گی لیکن اس کے لیے کسی بھی جانور کو ہلاک نہیں کرنا پڑے گا۔

لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کو ''کلچرڈ مِیٹ‘‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ایسا گوشت تیار کرنے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اس طرح روایتی گوشت کا متبادل پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے نہ تو جانوروں کو نقصان پہنچتا ہے اور نہ ہی ماحول کو کوئی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

کیا لیبارٹری کا گوشت صحت مند ہے؟

لیبارٹری گوشت ابھی تک دنیا میں کہیں بھی بڑے پیمانے پر نہیں کھایا جاتا ہے، اس لیے ہمیں اس سوال کا جواب ابھی تک معلوم نہیں ہے۔ جو ہم جانتے ہیں، وہ یہ ہے کہ سرخ گوشت، خاص طور پر زیادہ مقدار میں کھانا، آپ کو بیمار کرتا ہے۔ دل کی بیماریاں اور کینسر کی کچھ اقسام سرخ گوشت کا نتیجہ ہو سکتی ہیں۔ لیکن کیا لیبارٹری کے گوشت سے بھی ایسی ہی بیماریاں جنم لیں گی یہ ابھی تک غیر واضح ہے۔

لیبارٹری میں ’بنایا گیا گوشت‘، ذائقہ بالکل مرغی جسیا

تاہم یہ بات قابل فہم ہے کہ لیبارٹری کے گوشت میں بیماریوں کا سبب والے عناصر کم ہوں گے کیونکہ اس گوشت کی تیاری میں اینٹی بائیوٹکس کم استعمال ہوتی ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ پیک شدہ گوشت کو انفیکشن سے بچانے کے لیے بھی اینٹی بائیوٹیکس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

لیبارٹری گوشت کتنا ماحول دوست ہے؟

اندازوں کے مطابق سطح زمین کا نصف قابل استعمال حصہ جانوروں کو پالنے یا پھر ان کے لیے خوراک اگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ انسانوں کو درکار خوراک اگانے کے لیے زمین کا صرف چار فیصد حصہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔

عام گوشت کے مقابلے میں مصنوعی طریقے سے حاصل ہونے والے گوشت میں ننانوے فیصد کم زمین استعمال ہوتی ہے جبکہ گوشت کے حصول میں ضرر رساں گیسوں کا اخراج بھی چھیانوے فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ مصنوعی گوشت چین اور بھارت جیسے ان ممالک کی ضروریات پوری کر سکتا ہے، جہاں آبادی انتہائی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق تمام تر کامیابیوں کے باوجود بھی ابھی یہ بات وثوق سے نہیں کہی جا سکتی کہ عوام اسے کتنی جلدی قبول کریں گے؟

 جولیا ورجن ( ا ا / ر ب)

گوشت حاصل کرنے کا انوکھا طریقہ