1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لوئر سیکسنی کے انتخابات سے پہلے جرمن چانسلر کی انتخابی مہم

18 جنوری 2013

جرمن صوبے لوئر سیکسنی میں آئندہ اتوار کو ریاستی الیکشن ہو رہے ہیں۔ اس صوبے پر اس وقت چانسلر میرکل کی پارٹی CDU اور ان کی جونیئر پارٹنر FDP کی حکومت قائم ہے۔

https://p.dw.com/p/17MtY
تصویر: dapd

اتوار کے روز ہونے والے ریاستی انتخابات سے دو روز قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس وفاقی ریاست میں انتخابی مہم کے لیے پہنچی۔ انتخابی مہم کے سلسلے میں ان کا جلسہ ریاست کے شمالی شہر اشٹاڈے (Stade) میں تھا۔ ان کے ہمراہ لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ ڈیوڈ میک الیسٹر بھی موجود تھے۔ جلسہ گاہ میں موجود بارہ سو افراد چانسلر میرکل کو دیکھ کر پرزور انداز میں نعرہ بازی بھی کرتے رہے۔ مبصرین کے مطابق انگیلا میرکل کے اس دورے سے ریاستی انتخابات میں بھاری ٹرن آؤٹ کا امکان ہے۔

Wahlkampf in Niedersachsen 2013 Stephan Weil
سوشل ڈیموکریٹ بھی لوئر سیکسنی میں بھرپور انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: dapd

لوئر سیکسنی میں میرکل کی سیاسی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین (CDU) کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ اب تو گرین پارٹی بھی ایک بڑی سیاسی قوت کے طور ابھر چکی ہے۔ جرمنی کے مختلف صوبوں میں ہونے والے گزشتہ بارہ انتخابات میں گرین پارٹی کی کارکردگی انتہائی مناسب رہی ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے چانسلر کے امیدوار پیئر اشٹائن بروک نے لوئر سیکسنی میں اپنی کامیابی کا عندیہ بھی دیا ہے۔

Niedersachsen Landtagswahl 2013
چانسلر میرکل اور لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ ڈیوڈ میک الیسٹرتصویر: DW/Richard Fuchs

جرمن چانسلر میرکل نے لوئر سیکسنی کے الیکشن کو جرمن سیاست کے لیے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے لوئر سیکسنی کے عوام کو تلقین کی ہے کہ وہ اتوار کے روز باہر نکلیں اور اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ جرمنی رواں برس عام پارلیمانی الیکشن کا بھی سال ہے۔ میرکل تیسری مرتبہ سربراہ حکومت بننے کی خواہش رکھتی ہیں اور ابھی تک رائے عامہ کے جائزے بھی ان کے حق میں دکھائی دیتے ہیں۔

یہ بھی اہم ہے کہ میرکل کی سیاسی پارٹی CDU وفاقی ریاست لوئر سیکسنی کے سابقہ دو ریاستی انتخابات جیت چکی ہے۔ اگر اتوار کے روز وہ ایک بار پھر کامیاب ہوتی ہیں تو یہ سارے جرمنی کے لیے ایک واضح پیغام ثابت ہو سکتا ہے۔ الیکشن ہارنے کی صورت میں میرکل کو وفاقی پارلیمان کے ایوان بالا میں بھی قانون سازی کے لیے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

تازہ ترین رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق لوئر سیکسنی میں دونوں بڑی جماعتیں 46 فیصد کی مقبولیت کے مقام پر سینگ پھنسائے ہوئے ہیں۔ میرکل کی سی ڈی یُو اور جونیئر پارٹنر فری ڈیموکریٹک کو مشترکہ طور پر 46 فیصد کی مقبولیت حاصل ہے۔ اس میں سی ڈی یو کو 41 فیصد اور فری ڈیموکریٹک پارٹی کو 5 فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ دوسری جانب سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو 33 فیصد اور اس کی حلیف گرین پارٹی کو 13 فیصد ووٹ ملنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

(ah / ia ( Reuters