لندن اولمپکس: ایڈیڈاس کاروباری برتری کی دوڑ میں
30 مئی 2011امریکی کمپنی نائک پوری دنیا میں کھیلوں کا سامان تیار کرنے والا سب سے بڑا پیداواری اور کاروباری گروپ ہے۔ برطانیہ میں سپورٹس گڈز کی داخلی منڈی میں اس ادارے کا حصہ 18 فیصد بنتا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ برطانیہ میں سپورٹس گڈز کی قومی منڈی کا مجموعی مالیاتی حجم تقریباﹰ 4.3 بلین پاؤنڈ ہے۔ اسی منڈی میں جرمن کمپنی ایڈیڈاس کا شیئر 15 فیصد کے قریب ہے، جس میں اب یہ جرمن ادارہ بڑی بھرپور مارکیٹنگ کے ساتھ مزید اضافہ کرنا چاہتا ہے۔
ایڈیڈاس کے چیف ایگزیکٹو بیربرٹ ہائینر نے لندن میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کی کمپنی آئندہ سال ہونے والے لندن اولمپکس تک برطانوی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کی فروخت کے حجم میں مزید اضافے کو یقینی بناتے ہوئے اس کی مالیت 100 ملین پاؤنڈ یا قریب 165 ملین امریکی ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔ یوں ایڈیڈاس کو کم از کم برطانیہ میں Nike پر کاروباری سبقت حاصل ہو جائے گی اور یہ ادارہ یورپی یونین کے رکن اس ملک میں کھیلوں کے سامان کا سب سے زیادہ کاروبار کرنے والا ادارہ بن جائے گا۔
ہیربرٹ ہائینر نے صحافیوں کو بتایا کہ ایڈیڈاس کی کوشش ہو گی کہ زیادہ سے زیادہ سن 2015 تک برطانیہ میں ایڈیڈاس اپنے کاروبار میں نائک سے بہت آگے نکل جائے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم لندن اولمپکس کو اپنے اس کاروباری مقصد کے حصول کے لیے ایک سیڑھی کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
اپنی اسی کاروباری حکمت عملی کے تحت ایڈیڈاس کی طرف سے ان دنوں نہ صرف برطانوی ایتھلیٹس کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں باقاعدہ معاہدے کر کے سپورٹس ملبوسات اور کھیلوں کا ساز و سامان مہیا کیا جا رہا ہے بلکہ سن 2012 کے لندن اولمپکس کے لیے جو آفیشیل مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں، وہ بھی سٹیلا میکارٹنی کی ڈیزائن کردہ ہیں۔
ایڈیڈاس کے ان کھیلوں کے منتظمین کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے مطابق لندن اولمپکس کے حوالے سے جو آفیشیل سپورٹس ویئر برطانیہ میں عام صارفین کو فروخت کیا جائے گا، اس پر ایڈیڈاس کا تین لمبی پٹیوں والا لوگو نہیں بنا ہو گا۔
ہیربرٹ ہائینر نے لندن میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کا ادارہ اس بارے میں اپنے کاروباری مذاکرات بھی جاری رکھے ہوئے ہے کہ اسے لندن اولمپکس کے سلسلے میں تیار کردہ کمرشل سپورٹس آرٹیکل اگلے سال کے شروع سے برطانیہ کے علاوہ جرمنی اور فرانس سمیت یورپی یونین کے دوسرے ملکوں میں فروخت کرنے کی قانونی اجازت بھی مل جائے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق