1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاپتہ اسرائیلی فوجی کارروائی میں ہلاک ہو چکا، اسرائیل

عاطف توقیر3 اگست 2014

اسرائیل نے اپنے لاپتہ فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی طرف سے بنائی گئی سُرنگیں تباہ کرنے کے بعد بھی غزہ میں فوجی آپریشن جاری رہے گا۔

https://p.dw.com/p/1CnzF
تصویر: Reuters/Baz Ratner

اسرائیلی حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 23 سالہ فوجی ہادر گولڈِن جمعے کے روز اسرائیلی فوج اور مسلح فلسطینی گروہ کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں ہلاک ہو گیا تھا۔ تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان نے یہ بتانے سے گریز کیا ہے آیا انہیں لاپتہ فوجی کی باقیات ملی ہیں۔ اس فوجی کے بارے میں پہلےکہا گیا تھا کہ اسے ممکنہ طور پر فلسطینی جنگجوؤں نے اغوا کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس خبر کے ساتھ ہی اس ڈراؤنے خواب کا خاتمہ ہو گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اس فوجی کی بازیابی کے لیے حماس کے خلاف اپنے فوجی آپریشن میں مزید سختی لائے گا۔

اتوار کے روز اسرائیلی وزیر دفاع متعدد دیگر حکومت عہدیداروں کے ہمراہ اس فوجی کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے کفر صبا نامی علاقے پہنچے۔ اس موقع پر سینکڑوں اسرائیلی اس اہل خانہ سے تعزیت کے لیے ان کے گھر کے باہر جمع تھے۔

فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فوجی کی ہلاکت کی تصدیق سے قبل تمام طبّی، مذہبی اور اضافی امور کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ بین الاقوامی ثالثی میں جمعے کی صبح سے مجوزہ تین روزہ سیز فائر کے دوران حماس کے عسکریت پسندوں نے اس فوجی کو یرغمال بنا لیا۔ ہفتے کے روز حماس نے اس فوجی کے اغوا کی تردید کی تھی۔ دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی حماس پر زور دیا تھا کہ وہ اس فوجی کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل کے لیے کسی فوجی یا شہری کی فلسطینیوں کے ہاتھوں یرغمالی ایک ڈراؤنے خواب کی مانند ہوتی ہے۔ کیونکہ اس سے طویل مدتی اور پیچیدہ مسائل جنم لیتے ہیں۔ واضح رہے کہ سن 2011ء میں ایک اسرائیلی فوجی کی رہائی کے لیے اسرائیل کو ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدی رہا کرنا پڑے تھے۔ اس فوجی کو حماس سے تعلق رکھنے والے مسلح عسکریت پسندوں نے سن 2006ء میں اغوا کیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی طرف سے بنائی گئی سُرنگیں تباہ کرنے کے بعد بھی غزہ میں فوجی آپریشن جاری رہے گا۔ ہفتے کے روز ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اگر حماس نے راکٹ حملے جاری رکھے تو اسے ’ناقابل برداشت‘ قیمت ادا کرنا ہو گی۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ تبصرہ مصر میں ہونے والے امن مذاکرات میں اسرائیلی نمائندے نہ بھیجنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس پچیس روزہ جنگ میں 17 سو سے زائد فلسطینی اور تریسٹھ اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ جنگ بندی کی متعدد کوششیں بھی ناکام ہو چکی ہیں۔