1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قومی اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ، سپریم کورٹ میں سماعت جاری

5 اپریل 2022

پاکستان کی سپریم کورٹ منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اپوزیشن کے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے انہیں برطرف کرنے کی کوشش کو روکنے کی قانونی حیثیت پر دوبارہ غور و خوض کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/49TPI
Pakistan Oberster Gerichtshof
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستانی عدالت عظمی نے گزشتہ  اتوار کی شام اپنے بيان ميں کہا تھا کہ صدر عارف علوی کی جانب سے پارليمنٹ تحليل کرنے کے معاملے پر بحث پير چار اپريل کو ہو گی۔ چيف جسٹس عمر عطا بنديال نے کہا تھا کہ تمام سياسی پارٹيوں کو اس سلسلے ميں نوٹس جاری کر ديے گئے ہيں کیونکہ يہ انتہائی سنجيدہ اور فوری حل کیے جانے والا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے يہ بھی کہا تھا کہ وہ سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔

گزشتہ اتوار کو پاکستانی قومی اسمبلی کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بغیر ہی ملتوی کر دیا گیا تھا۔  وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ انہوں نے صدر کو پارلیمان تحلیل کرنے کی درخواست کر دی ہے۔ پاکستانی صدر نے وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر اتوار تین اپریل ہی کو قومی اسمبلی تحلیل کر دی تھی، جس کے بعد نوے روز کے اندر اندر نئے انتخابات کا انعقاد کرائے جانے کو لازمی کہا جا رہا تھا ۔ یوں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتوار کو  ووٹنگ نہیں ہو سکی تھی اور اس معاملے پر ملک کے مختلف حلقوں نے سخت رد عمل ظاہر کر دیا تھا اور اپوزیشن سمیت ملک کے مختلف سیاسی عناصر وزیر اعظم کے اس اقدام کو غیر قانونی اور آئین شکنی قرار دے رہے ہیں۔

کیا عمران خان سیاسی بحران سے نکل پائیں گے؟

جنوبی ایشیا کی ایٹمی طاقت پاکستان اس وقت بہت بڑے سیاسی بحران سے گزر رہی ہے۔  اپوزیشن کے بضد ہونے پر ملکی سپريم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس  لے ليا۔

اتوار کو اسمبلی تحلیل کیے جانے کے اعلان کے ساتھ ہی پارلیمان کے ڈپٹی اسپیکر، جو کے عمران خان کی پارٹی ہی کے ایک رکن ہیں، نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ایک غیر ملکی سازش کا حصہ ہے اور اس لیے اسے غیر آئینی قرار دے کر پارلیمان تحلیل کر دی گئی تھی۔

 موجودہ سیاسی بحران نے 220 ملین آبادی والے ملک کو ایک نئے سیاسی اور آئینی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس ملک کے قیام سے اب تک یہاں طویل عرصے تک فوجی حکومت اقتدار میں رہی ہے۔

اپوزیشن کی طرف سے عمران خان کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے ایک قانونی کیس کے طور پر سپریم کورٹ میں پیر کے روز پیش کر دیا گیا تھا۔ ججوں کے ایک پانچ رُکنی بنچ نے پیر کو ایک بند کمرے میں کیس کی سماعت کی تھی۔ منگل کی دوپہر اس مقدمے کی سماعت دوبارہ کی جا رہی ہے تاہم سپریم کورٹ کی طرف سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کسی فیصلے تک کب پہنچ سکیں گے۔

سپریم کورٹ پارلیمان کی تشکیل نو یا ایک نئے الیکشن کے انعقاد کے احکامات جاری کر سکتی ہے یا پھر عمران خان کے اسمبلی تحلیل کیے جانے کے اعلان کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے انہیں دوبارہ الیکشن لڑنے سے روکنے کا فیصلہ بھی کر سکتی ہے۔

سیاسی مبصرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2018 ء میں جب عمران خان نے عام انتخابات میں کامیابیاں حاصل کی تھیں تب  پاکستانی فوج اُن کے قدامت پسند ایجنڈا کو اپنے لیے سازگار تصور کرتی تھی لیکن اس کے بعد سے خان کے لیے فوج کی حمایت ختم ہوتی چلی گئی۔ 

 

ک م / ب ج) روئٹرز(