قندھار فائرنگ:امریکی فوجی کو موت کی سزا ہو سکتی ہے: پنیٹا
13 مارچ 2012سولہ افغان سویلینز کی ہلاکت کے الزام میں ملوث امریکی فوجی عراق میں بطور ماہر نشانچی کی ڈیوٹی دے چکا ہے۔ وہ بلحاظ عہدہ اسٹاف سارجنٹ ہے۔ وہ تین مرتبہ عراق میں متعین کیا گیا تھا۔ عراق ہی میں فوجی گاڑی کے حادثے کے دوران اس کے سر میں چوٹ لگی تھی۔ اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ گاڑی کا حادثہ کسی جنگی مشن کا حصہ نہیں تھا۔ اس مناسبت سے تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں کہ سولہ افراد کے قتل میں ملوث امریکی فوجی کو لگنے والی چوٹ کتنی سنگین تھی۔ اڑتیس برس کے امریکی فوجی کے نام کو ابھی تک مخفی رکھا گیا ہے۔ امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کے مطابق باقاعدہ مقدمہ شروع ہونے سے قبل نام کا افشاء ضروری نہیں ہے۔
امریکی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ افغانستان میں شہریوں پر فائرنگ میں ملوث فوجی کو موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم ملزم پر عوامی مقدمہ چلانے کے افغان پارلیمان کے ممبران کے مطالبے کو رد کر دیا گیا ہے۔ افغان پارلیمنٹ کے اراکین نے امریکہ کے ساتھ مذاکراتی عمل کو معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ افغان صدر نے بھی اس واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کرزئی کے مطابق قتل کی یہ واردات دانستہ اور ناقابل معافی ہے۔
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے اس فوجی کی رہائی کی تردید کی ہے۔ وسطی ایشیائی ریاست کرغیزستان کے دورے پر جاتے ہوئے امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکہ کو ہر روز ایک نئے چیلنج کا سامنا ہو رہا ہے اور یہ چیلنجز امریکی لیڈر شپ کی اس کمٹ منٹ کا امتحان بھی ہے جو افغانستان کے موجودہ حالات اور مستقبل کی تعمیر کی مناسبت سے دی گئی ہے۔ اپنے بیان میں امریکی وزیر دفاع نے جنگ کو دوزخ سے تعبیر کیا ہے۔
امریکی فوجی نے جنوبی صوبے قندھارمیں امریکی فوجی اڈے کے قریب واقع دو دیہات میں سولہ افراد کو ہلاک کیا تھا۔ امریکی فوجی نے بالاندی اور الکوزئی دیہات میں فائرنگ کی تھی۔ ان میں نو بچے اور تین خواتین بھی شامل ہیں۔ فائرنگ کے تازہ واقعہ نے امریکہ پر قران سوزی کے بعد سے پیدا شدہ دباؤ میں اضافہ کردیا ہے۔ افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے فوجی دستے انٹرنیشنل سکیورٹی اسسیٹنس فورسز کا حصہ ہیں۔ نیٹو کے مطابق قندھار میں فائرنگ کے وقوعے سے اتحادی فوج کی مجموعی کوششوں کو شدید ضرب پہنچی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان سے انخلاء کے عمل میں جلد بازی سے خبردار کیا ہے۔ باراک اوباما نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان سے انخلاء کے دوران ذمہ داری سے فیصلے کیے جائیں تاکہ واپس جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فائرنگ کا واقعہ، جس میں شہری ہلاک ہوئے ہیں، افسوس ناک اور دل دہلادینے والا تھا۔ اوباما کے بقول کوشش یہ کرنی ہے کہ امریکی دستے افغانستان میں مقررہ وقت سے زیادہ نہ رکیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق