قندوز ہسپتال پر حملہ: صدر اوباما نے معافی مانگ لی
8 اکتوبر 2015گزشتہ سنیچر کو قندوز میں ڈاکٹرز ویدآؤٹ بارڈرز کے زیر نگرانی قائم ہسپتال پر افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے فضائی حملے کو واشنگٹن پہلے ہی ایک غلطی قرار دے چُکا تھا۔ اس واقع میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دریں اثناء امریکی وزارتِ انصاف، پینٹاگون، نیٹو اور امریکی افغان ٹیم کے علاوہ اس حملے کی تحقیقات کے لیے متعدد انکوائریوں کا حکم دے دیا گیا ہے جبکہ امدادی تنظیم ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ اس بمباری کی تحقیقات کی ذمہ داری جینوا کنونشن کے تحت حقائق کی کھوج لگانے والے ایک عالمی مشن کو سونپی جائے۔
گزشتہ روز امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (MSF) نے قندوز کے ہسپتال پر امریکی فضائی حملے کو جینوا کنونشن پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس بارے میں بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ کے مطالبات کیے تھے۔
ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں چوٹی کے امریکی اور نیٹو کمانڈرز کا بھی یہ خیال ہے کہ امریکی افواج نے اپنی سرگرمیوں کے دوران یہ فضائی حملہ کر کے خود اپنے قوانین و ضوابط کو توڑا ہے جس سے بین الاقوامی سطح پر غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کے مطابق اوباما نے امدادی تنظیم ایم ایس ایف کی سربراہ جوسین لیو سے بذریعہ ٹیلی فون بات چیت کی اور اس گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ وہ قندوز ہسپتال پر امریکی فوج کے حملے کے سبب ہونے والے جانی نقصان اور ’’کولیٹیرل ڈیمیج‘‘ شدید معذرت خواہ ہیں۔ اوباما نے ایم ایس ایف کے قندوز میں قائم فیلڈ ہسپتال پر فضائی حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔ ارنسٹ نے مزید بتایا کہ باراک اوباما نے ڈاکٹرز ویدآؤٹ بارڈرز تنظیم کی سربراہ جوسین لیو سے کہا کہ وہ اُن کی تنظیم اور اُس کے کاموں کا دل سے احترام کرتے ہیں۔ اس موقع پر اوباما نے لیو کو اس واقعے کے حقائق اور حالات کی ایک، شفاف مکمل اور معتبر اکاؤنٹنگ فراہم کرنے کا یقین بھی دلایا۔
اُدھر ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ اسے کسی اندرونی فوجی تحقیق پر بھروسہ نہیں ہے اور وہ ہسپتال پر امریکی بمباری کی تحقیقات کے لیے انسانی حقوق سے متعلق حقائق جاننے کے ادارے آئی ایچ ایف ایف سی کی خدمات حاصل کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ یورپ کے دورے پر گئے ہوئے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے گزشتہ روز اطالوی دارالحکومت روم میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا،’’ڈاکٹرز ویدآؤٹ بارڈرز دنیا بھر میں نہایت اہم کام انجام دے رہی ہے اور امریکی محکمہ دفاع اس الم ناک واقعے میں معصوم جانوں کے نقصان پر سخت افسردہ ہے‘‘۔
قبل ازیں امریکی کمانڈنگ جنرل جان کیمپبل نے کانگریس کو بتایا تھا کہ تین اکتوبر کو قندوز ہسپتال غلطی سے امریکی فضائی حملے کا نشانہ بنا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ افغانستان میں تعینات اپنی فورسز کو حملے کے قواعد کی دوبارہ سے تربیت دینے کا حکم بھی دے چُکے ہیں۔ امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے جنرل کیمپبل نے اس بات کی گواہی بھی دی تھی کہ امریکی فورسز کبھی بھی جان بوجھ کر کسی محفوظ طبی سہولت کو نشانہ نہیں بنائیں گی۔ انہوں نے تاہم اس امر پر زور دیا کہ یہ حملہ افغان فوج کے مطالبے کے تحت کیا گیا تھا اور یہ کہ امریکی فورسز افغان فورسز کی درخواست پر فضائی حملوں میں اُن کا ساتھ دیتی ہیں۔ امریکی جنرل نے اس واقعے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے اس امر کا اقرار کیا کہ قندوز ہسپتال کے علاقے میں اس حملے سے قبل امریکی اسپیشل فورسز گراؤنڈ پر موجود تھیں اور افغان فورسز کو فضائی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ امریکی کمانڈ نے ہی کیا تھا۔