قبائلیوں کا تیروں سے سرکاری اہلکار پر حملہ
11 ستمبر 2020برازیل میں گزرنے والے بڑے دریا ایمیزون کے اردگرد کے وسیع و عریض جنگلاتی علاقے میں بے شمار قدیمی قبائل زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔ ان علاقوں میں ایسے قبائل بھی ہیں جن سے ابھی تک رابطے استوار نہیں کیے جا سکے ہیں۔ ایسے قبائل کی تعداد ایک سو کے قریب ہے۔ ان میں بعض ایسے ہیں، جن میں جنگجوانہ فطرت پائی جاتی ہے۔
ایسا ہی ایک قبیلہ بولیویا کی سرحد کے قریب کے گھنے جنگلاتی علاقے میں عام قبائل سے ہٹ کر زندگی بسر کر رہا ہے۔ اسی قبیلے کی جانب سے پھینکے گئے ایک زہریلے تیر نے قبائل کے حقوق کے سرگرم کارکن اور برازیلی حکومتی اہلکار رِیلی فرانسِسکاٹو کی جان لے لی۔
مقامی برازیلی حکومت نے اپنے اہلکار کی ایک زہریلے تیر کے لگنے سے ہلاک ہو جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ فرانسِسکاٹو کی ہلاکت دریائےکاٹاریو کے قریب ہوئی۔ وہ نیم فوجی دستوں کے ایک قافلے کے ساتھ معمول کی گشت کے دوران اس نامعلوم قبیلے کی حدود کے قریب سے گزرے تو قبائلی افراد نے ان پر تیر چلانے شروع کر دیے۔ فوجی گاڑی پر سوار افراد نے چھلانگیں مار کر اپنی گاڑی کے پیچھے پناہ لی اور یہ اس وقت تک چھپے رہے جب تک تیر پھینکنا بند نہیں ہو گئے تھے۔
ایک فوجی اہلکار نے سوشل میڈیا پر بیان کیا کہ فرانسِسکاٹو نے بھی جان بچانے کے لیے چھلانگ لگائی لیکن تب تک انہیں تیر لگ چکا تھا۔ فوجی افسرنے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنے سینے میں لگے تیر کو کھینچ کر نکال بھی دیا لیکن بھاگتے ہوئے تقریباً پچاس میٹر تک کا فاصلہ طے کیا تھا کہ وہ گر گئے۔ فوجی اہلکار کے مطابق رِیلی فرانسِسکاٹو اسی وقت گرے جب ان کی جان نکل چکی تھی۔ اس حکومتی اہلکار کی عمر چھپن برس تھی۔
ہلاک ہونے والے برازیلی اہلکار کا تعلق مقامی قبائل کے امور کے نگران ادارے فونائی سے تھا۔ وہ اپنی موت سے قبل ایسے قبائل کی تلاش کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے، جن تک حکومتی رابطہ یا ان کا کوئی تعلق باہر کی دنیا سے نہیں تھا۔ وہ قبائلی علاقوں اور ان کی مختلف زبانوں، ثقافتوں اور رسومات کے ایک معتبر ماہر تھے۔ وہ جنگجو قبائل کو پرامن زندگی بسر کرنے کی ترغیبات بھی دیتے تھے۔
انہوں ایک مرتبہ اپنی زنگی کا مشن بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام مقامی قبائل اپنے اپنے علاقوں میں اپنی معمول کی روایات اور قدیمی رسومات کے ساتھ محفوظ انداز میں زندگی بسر کرتے رہیں۔ ایسا بھی کہا گیا ہے کہ جس قبیلے کے تیر سے وہ ہلاک ہوئے ہیں، وہ بظاہر پرامن خیال کیا جاتا ہے۔ فرانسِسکاٹو دریائے کاٹاریو کے اسی علاقے میں تقریباً دو ماہ قبل جون میں بھی آئے تھے۔
ایسا دیکھا گیا ہے کہ مقامی قبائل جنگلی حیات کا شکار کرنے والے یا غیر قانونی کانیں کھودنے والوں یا درخت کاٹنے والوں کے خلاف اس وقت مزاحمت کرتے ہیں جب وہ ان کے علاقوں میں بغیر اجازت داخل ہو کر اپنی کارروائیاں شروع کر دیتے ہیں۔ ایسا اندازہ لگایا گیا ہے کہ رِیلی فرانسِسکاٹو غلطی سے تیر اندازوں کا نشانہ بنے ہیں۔
ع ح ، ع ا (ڈی پی اے، روئٹرز)