قبائلی فوج کے ساتھ کام نہ کریں، انتہاپسندوں کا انتباہ
22 نومبر 2011آرمی انجینئر قبائلی علاقوں میں نئی سڑکیں بنا رہے ہیں، جس کا مقصد مقامی لوگوں کے دل جیتنا ہے۔ ایسی ہی ایک سڑک شمالی وزیرستان کے اس علاقے سے بھی گزرے گی، جو گُل بہادر کے کنٹرول میں ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق حافظ گُل بہادر کا پاکستانی فوج کے ساتھ ’امن معاہدہ‘ ہے۔ تاہم ان کے اس بیان سے اس معاہدے کو درپیش خطرات کا اندازہ ہوتا ہے۔
اے پی کے مطابق اس حوالے سے بہادر گروپ نے بیان جاری کیا ہے، جو شمالی وزیرستان میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس بیان میں حافظ گُل بہادر نے کہا: ’’جب تک معاہدہ چل رہا ہے، ہم ان کے کام میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، لیکن مقامی لوگ ان کے کام میں شامل نہ ہوں اور انہیں گاڑیاں، مشینری اور دیگر وسائل فراہم نہ کریں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے والے مقامی لوگوں کو جہادیوں سے کسی طرح کا تحفظ حاصل نہیں ہو گا۔ انہوں نے فوج پر الزام لگایا ہے کہ مقامی لوگوں کو جاسوسی کے لیے بھرتی کیا گیا ہے اور کسی بھی نقصان کے لیے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔
اے پی کے مطابق اس حوالے سے رد عمل کے لیے عسکری حکام سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
گُل بہادر کا بیان ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی طالبان نے حکومت کے ساتھ ابتدائی مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔
پاکستانی طالبان کے بعض کمانڈروں نے کہا تھا کہ حکومت کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے لیے وہ ثالثوں کے ساتھ ابتدائی رابطے میں ہیں۔ اسلام آباد حکومت نے اس کی تاحال تصدیق نہیں کی۔ مقامی طالبان کے ساتھ حکومت کا کوئی بھی معاہدہ امریکہ کی تشویش میں اضافہ کرے گا، جو ماضی میں ہونے والے ایسے معاہدوں پر تنقید کر چکا ہے۔
گُل بہادر کے گروپ میں عسکریت پسندوں کی تعداد تقریباﹰ چار ہزار ہے، جو سرحد پار تعینات امریکی فوجیوں کے خلاف ہیں۔ تاہم وہ مقامی طالبان کے برعکس پاکستانی فوج کو نشانہ نہیں بناتے۔
قبل ازیں رواں ماہ گُل بہادر نے یہ شکایت کرتے ہوئے معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دی تھی کہ فوج نے ان کے کچھ لوگوں کو ہلاک کیا۔
رپورٹ: ندیم گِل / اے پی
ادارت: مقبول ملک