قادری پر فرد جرم کی کارروائی چار فروری تک مؤخر
2 فروری 2011اپنے جرم کا اعتراف کرنے والے ممتاز قادری کے خلاف فرد جرم یکم فروری کو عائد کی جانی تھی تاہم جب راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں واقع ایک خصوصی عدالت نے مقدمے کی کارروائی شروع کی تو قادری کے وکلاء نے اعتراض کیا کہ ابھی تک انہیں پولیس کے بیانات کی نقول فراہم نہیں کی گئیں اور نقول کی فراہمی کے سات روز بعد ہی فرد جرم عائد کر کے مقدمے کی کارروائی شروع کی جاسکتی ہے۔
قادری کے ایک وکیل راجہ شجاع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے اس قانونی اعتراض کے بعد عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ چھ گواہوں کے بیانات کی نقول وکلاء صفائی کو پیش کی جائے تاکہ مقدمہ کی باقاعدہ کارروائی شروع کی جا سکے۔
انہوں نے قادری کی صحت کے بارے میں بھی تحفظات کا اظہار کیا،’ ہم اپنے مؤکل کی صحت کے بارے میں پریشان ہیں۔ اس کی صحت بگڑتی جا رہی ہے۔ اگر قادری کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری انتظامیہ پرعائد ہو گی۔‘
منگل کو جب عدالتی کارروائی شروع کی گئی تو اڈیالہ جیل کے باہر قادری کے درجنوں حامی نعرے بازی کرتے رہے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
دوسری طرف مفتی محمد حنیف قریشی اور مولانا امتیاز حسین قادری کو اس مقدمے سے بری کر دیا گیا۔ ملزم قادری نے کہا تھا کہ ان دونوں مذہبی رہنماؤں کی تقریریں وہ بہت شوق سے سنتا تھا، اسی لیے ان دونوں کو اس مقدمے میں شامل تفتیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف