قابل تجدید توانائی: توجہ ترقی پذیر دنیا پر دی جائے، رپورٹ
11 نومبر 2023فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق قابل تجدید توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی (IRENA) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت دنیا کو اشد ضرورت اس بات کی ہے کہ توانائی کے استعمال اور اس بارے میں بین الاقوامی سوچ میں بنیادی تبدیلیاں لائی جائیں۔
جرمنی نے ہائیڈروجن کی داخلی پیداوار کا اپنا ہدف دگنا کر دیا
تبدیلی کے اس عمل کو ماحولیاتی ماہرین 'انرجی ٹرانزیشن‘ کا نام دیتے ہیں اور یہ ٹرانزیشن اس لیے ناگزیر ہے کہ عالمی سطح پر حدت میں اضافے کے رجحان کو بھی کم کیا جا سکے۔
انرجی ٹرانزیشن میں زیادہ توجہ ترقی پذیر دنیا پر
حال ہی میں اس سلسلے میں آئی آر ای این اے نے اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متلعق دبئی میں ہونے والی اگلی کانفرنس آف پارٹیز (COP28) سے قبل اپنی جو رپورٹ جاری کی، اس میں کہا گیا ہے کہ قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کو ترویج دینے میں زیادہ توجہ ترقی پذیر دنیا کو دی جانا چاہیے۔
یہ نئی رپورٹ جاری کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی طرف سے کہا گیا ہے، ''ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو دیکھتے ہوئے اور اس بات کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے کہ ایسے ممالک قابل تجدید توانائی کے استعمال میں آج بھی کتنا پیچھے ہیں، یہ امر ناگزیر ہے کہ ماحول دوست توانائی کے استعمال کے فروغ میں ترقی پذیر ممالک کا ہاتھ بٹایا جائے۔‘‘
ماحولیاتی تبدیلی کو قابو میں رکھنے کرنے کے سات طریقے
اس رپورٹ کے مطابق ایسا کرنا اس لیے بھی ناگزیر ہے کہ اس طرح ان عالمی اہداف کے حصول کے قریب تک پہنچا جا سکتا ہے، جو اقوام متحدہ کی اس ماحولیاتی کانفرنس کے لیے طے کیے گئے ہیں، جو 30 نومبر سے لے کر 12 دسمبر تک دبئی میں ہو گی۔
پیرس معاہدے میں طے کردہ عالمی اہداف
پیرس میں 2015ء میں منعقد ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں جو معاہدہ طے پایا تھا، اس میں یہ اتفاق کیا گیا تھا کہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ یا 2.7 ڈگری فارن ہائیٹ تک محدود رکھا جائے گا۔ عالمی حدت میں اضافے کی یہ سطح تقریباﹰ اتنی ہی بنتی ہے، جتنی صنعتی انقلاب کے دور سے پہلے تک تھی۔
گزشتہ برس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی سطح ریکارڈ بلند
لیکن اس کے لیے لازمی ہے کہ دنیا بھر میں قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول پر 2030ء تک سالانہ 1300 بلین ڈالر خرچ کیے جائیں۔
اب تک تاہم اس شعبے میں عالمی سطح پر خرچ کی جانے والی رقوم اتنی کم ہیں کہ گزشتہ برس پوری دنیا میں ایسی ماحول دوست توانائی کے حصول کے لیے صرف 486 بلین ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔
ڈنمارک، بجلی کی ضروریات کا قریب نصف ہوا سے
فوری طور پر کیے جانے والے اقدامات کی نشان دہی کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے اپنی اس نئی رپورٹ میں کہا ہے، ''قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کے لیے ترقی پذیر ممالک کو ترجیح دیتے ہوئے یہ بھی کیا جانا چاہیے کہ ایسے ممالک میں علاقائی پاور گرڈز کو رواج دیا جائے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے منصوبہ بندی یوں کی جائے کہ وہ بیک وقت کئی شعبوں کا احاطہ کرتی ہو اور اس کے لیے قومی سرحدوں کے آر پار تعاون میں بھی بھرپور اضافہ کیا جانا چاہیے۔‘‘
م م / ش ر (اے ایف پی)