فیملی کی طرف سے معمر افراد کی مالی کفالت میں کمی کا رجحان
4 ستمبر 2015’فرام چیلنج ٹو اپورچیونیٹی‘ Wave 2 of the East Asia reitrement Survey میں 20 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کی رائے لی گئی۔ چین، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا، ویتنام، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، ملیشیا، تائیوان، سنگاپور اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے جن افراد کو اس سروے میں شامل کیا گیا اُن میں سے محض 6 تا 13 فیصد کا کہنا تھا کہ کمانے والے بالغ بچوں یا خاندان کے اراکین کو اپنی فیملی کے ریٹائرڈ فرد کی مالی معاونت کرنی چاہیے۔ سروے میں شامل افراد میں سے اکثریت کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ افراد کی کفالت یا تو حکومتوں کی ذمہ داری ہونی چاہیے یا ریٹائر ہونے والے افراد کو خود اپنا مالی بوجھ اُٹھانا چاہیے۔
ایسے ممالک جہاں کی آبادی تیزی سے عمر رسیدہ ہو رہی ہے، مثال کے طور پر جنوبی کوریا میں اس سروے میں شامل ہونے والے افراد میں سے محض 23 فیصد کی رائے میں ریٹائرڈ افراد کی مالی ذمہ داری حکومت پر عائد ہونی چاہیے جبکہ 61 فیصد جنوبی کوریائی افراد کا کہنا تھا کہ ہرفرد کو ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی مالی ضروریات پورا کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔
گلوبل ایجنگ انسٹیٹیوٹ کے بانی رچرڈ جیکسن کے مطابق ایشیائی معاشروں میں آنے والی ذہنی سوچ کی اس تبدیلی کی وجہ ’’خود غرض مغربی اقدار‘‘ کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایشیائی معاشروں میں جیسے جیسے اقتصادی ترقی ہو رہی ہے ویسے ویسے یہاں فیملی چھوٹی سے چھوٹی ہوتی جا رہی ہے۔ رچرڈ جیکسن نے موجودہ ریٹائرمنٹ نظام کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ زیادہ مضبوط اور مؤثر نہیں ہے اور اس نظام سے معمر افراد کی ایک بڑی تعداد کے مفلس ہونے اور سوشل سروسز پر ایک بڑا بوجھ بننے کے امکانات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
جیکسن کے مطابق انڈونیشیا کے 55 فیصد افراد کو ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن نہیں ملے گی اور 80 سے 90 فیصد تک انڈونیشی باشندوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی اپنے بالغ بچوں کے ساتھ گزارنا ہو گی اور ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں کسی بزنس یا جاب سے کمائی کی امید ہے۔
چین کے بارے میں رچرڈ جیکسن کا کہنا ہے، ’’مجھے معلوم ہے کہ وہاں یہ قانون رائج ہے کہ بچوں کو اپنے والدین کی دیکھ بھال کرنا پڑتی ہے‘‘۔ ایک دیگر ماہر سماجی امور کا کہنا ہے کہ چین کے ’’ایک بچے پر مشتمل فیملی‘‘ کے قانون کے تحت آنے والی نسلوں میں بہت سے گھرانے ایسے ہوں گے جن میں والدین محض اپنی واحد اولاد پر ہی انحصار کر نے پر مجبور ہوں گے۔
گلوبل انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے جیکسن نے ایشیائی حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فنڈ کی بنیاد پر پنشن اسکیم تیار کریں اور اس کے لیے رقم میں اضافے کی شراکت داری کو لازمی قرار دیں اور ایسے غریب افراد کے لیے جو زیادہ پیسے بچانے کے قابل نہیں ہوتے مناسب اسکیم تشکیل دیں.