فیصل آباد کے قریب عزت کے نام پر تین عورتوں کا قتل
11 مئی 2016اسلام آباد سے بدھ گیارہ مئی کو موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق مقتولین میں مبینہ ملزم کی بیوی، اس کی ساس اور ایک خاتون رشتہ دار شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزم نے اس تہرے قتل کا ارتکاب اپنے دو مبینہ ساتھیوں کی مدد سے کیا۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ یہ خونریز واقعہ پاکستان کے مشرقی صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں بلوچنی نامی علاقے میں پیش آیا۔ اس علاقے کے مشتاق احمد نامی ایک مقامی پولیس افسر نے ڈی پی اے کو بتایا کہ مرکزی ملزم اور اس کے دونوں مبینہ ساتھی ابھی تک مفرور ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔
مشتاق احمد کے مطابق بدھ کے روز اس تہرے قتل کی وجہ بظاہر یہ بنی کہ ملزم کو شبہ تھا کہ ان تینوں عورتوں کے مبینہ طور پر دوسرے مردوں کے ساتھ تعلقات تھے اور اسی لیے ’یہ جرم عزت کے نام پر تہرے قتل کا واقعہ ہے‘۔
ڈی پی اے نے اس جرم کا پس منظر بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان میں عزت کے نام پر قتل کے واقعات عام ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں قتل کر دی جانے والی خواتین کے مرد رشتے دار ملوث ہوتے ہیں، جن کے بارے میں ان مردوں کو شبہ ہوتا ہے کہ وہ دوسرے مردوں کے ساتھ ’غیر ازدواجی تعلقات میں ملوث‘ رہی تھیں یا پھر ایسے جرائم کا نشانہ وہ خواتین بنتی ہیں، جو اپنے اہل خانہ کی مرضی کے بغیر اپنی پسند کی شادیاں کر لیتی ہیں۔
ابھی گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں پولیس نے ایک درجن سے زائد افراد کو اس لیے گرفتار کر لیا تھا کہ انہوں نے ایک نام نہاد مقامی جرگے کے ارکان کے طور پر ایک ایسی نوجوان لڑکی کے پہلے قتل اور پھر اس کی لاش کے جلا دیے جانے کا حکم دے دیا تھا کہ اس مقتولہ نے مبینہ طور پر اپنی ایک سہیلی کی گھر سے بھاگ جانے اور اپنے دوست کے ساتھ پسند کی شادی کرنے میں مدد کی تھی۔