فٹ بال کھیل میں پائے جانے والے واہمات، اعتقادات اور رسومات
فٹ بال کھیل میں بھی اچھے شگون اور برے شگون کا سلسلہ موجود ہے۔ کئی اعمال کو خوش بختی کی علامت خیال کیا جاتا ہے۔ کئی مشہور فٹ بالر اور کوچ بھی ایسی رسومات میں حصہ لیتے ہیں۔
کرسٹیانو رونالڈو: شگونوں میں جکڑے ہوئے
پرتگال کے فٹ بالر رونالڈو کئی رسومات کے باقاعدہ کاربند ہیں کیونکہ وہ انہیں اچھا شگون خیال کرتے ہیں۔ وہ ریال میڈرڈ کی بس میں سفر کرتے ہوئے ہمیشہ سب سے آخر میں بیٹھتے ہیں۔ ہوائی جہاز میں اگلی سیٹوں پر بیٹھنے کو بہتر سمجھتے ہیں۔ میدان میں داخل ہوتے وقت وہ اپنا دایاں قدم پہلے رکھتے ہیں۔ میچ کے ہاف ٹائم کے بعد وہ اپنے سر کے بال درست کرنا نہیں بھولتے۔
نیمار میچ سے قبل فتح کی دعا کرتے ہیں
برازیلی اسٹار نیمار جونبئر کو دنیا کے بہترین فٹ بال کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ نیمار بھی بعض اعتقاد پر مسلسل عمل کرتے ہیں۔ وہ ہر میچ سے قبل اپنے باپ کے ساتھ مل کر جیت کی دعا کرتے ہیں۔ وہ میدان میں پہلے دایاں قدم رکھتے ہیں اور زمین کی گھاس کو چھ۔و کر پھر جیت کی دعا کرتے ہیں۔
سرخیو ہاویر گوئکوچیا کی پیشاب کرنے کی عادت
ارجنٹائن کا یہ فٹ ہر میچ سے قبل باقاعدگی سے پیشاب کیا کرتا تھا۔ وہ خیال کرتا تھا کہ میچ سے قبل پیشاب کرنا دوسری ٹیم کے لیے برا شگون ہوتا ہے اور اُس وجہ سے دوسری ٹیم کو میچ کے دوران مشکل ہو گی۔ وہ گول کیپر تھے اور سن 1994 تک ارجنٹائنی ٹیم کا حصہ رہے۔
مانویل نوئر کا گول پوسٹ کو چھونا
جرمن ٹیم کے گول کیپر مانویل نوئر بھی خیال کرتے ہیں کہ میچ سے قبل گول پوسٹ کو چھونا خوش بختی کی علامت ہوتا ہے۔ اس لیے وہ میچ شروع ہونے سے قبل گول پوسٹ کے دونوں کناروں کو ہاتھ سے چھوتے ہیں۔ وہ یہ فعل دونوں ہاف کے شروع ہونے سے قبل باقاعدگی سے کرتے ہیں۔
باستیان شوائن شٹائگر کی گیلی جرابیں
جرمن ٹیم کے سابق کپتان اور دفاعی فٹ بالر باستیان شوائن شٹائگر کو ورلڈ کپ سن 2014 میں غیر معمولی کھیل پیش کرنے پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اُن کی ایک عادت تھی کہ وہ میچ ہمیشہ گیلی جرابوں اور گیلے جوتوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔
لاراں بلاں اور فابیان بارٹز: سر کا بوسہ
لاراں بلاں (Laurent Blan) فرانسیسی ٹیم کے کئی برس تک کپتان رہے تھے۔ وہ ہر بین الاقوامی میچ سے قبل اپنی ٹیم کے ساتھی اور گول کیپر فابیاں بارٹز کے شیو کیے ہوئے سر کا بوسہ لیا کرتے تھے۔ وہ اس کو خوش بختی خیال کرتے تھے۔ اس عادت کو کئی دوسرے فرانسیسی کھلاڑیوں نے بھی بعد میں اپنایا۔
گیرڈ مُؤلر: بڑے بوٹ بہتر ہیں
فٹ بال کھیلتے ہوئے پاؤں کے ساتھ آرام دہ جوتا اہم خیال کیا جاتا ہے۔ جرمن فٹ بالر گیرڈ مُؤلر ہمیشہ بڑے سائز کا جوتا پہن کر کھیلنے کو کامیابی کی کلید خیال کرتے تھے۔ دوسری جانب آسٹریا کے فٹ بالر ژوہان ایٹمائر قدرے تنگ جوتے کو میچ میں بہتر کارکردگی کی چابی قرار دیتے تھے۔
گیری لنکر کی اچھوتی عادت
سن 1980 کی دہائی میں انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کے بہترین فارورڈ کھلاڑی گیری لنکر ہوا کرتے تھے۔ وہ پریکٹس کے دوران گول پوسٹ میں گیند ڈالنے یا پھینکنے سے کتراتے تھے اور بال ہمیشہ دور پھینکنے کو نیک شگون خیال کرتے تھے۔
ایرک کینٹونا: نہانا ضروری ہے
معالجین کا خیال ہے کہ میچ والے دن گرم پانی سے نہانا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ فرانسیسی فٹ بالر ایرک کینٹونا ڈاکٹروں کی اس ہدایت کو بیکار خیال کرتے تھے اور میچ والے دن پانچ منٹ تک گرم پانی سے نہانے کی عادت رکھتے تھے۔ وہ میچ کے دن خاص طور پر صبح آٹھ بجے گرم پانی سے نہانے کو اپنے لیے نیک شگون خیال کرتے تھے۔
ریال میڈرڈ اور لہسن
کئی برس تک ہسپانوی فٹ بال کلب اس وہمے میں مبتلا رہی کہ لہسن کی ایک تری گراؤنڈ کے وسط میں دبا دینا ایک خوش بخت علامت ہے اور اس سے میچ میں کامیابی ممکن ہے۔ سن 1912 سے قبل ریال میڈرڈ کامیابیوں سے محروم تھی اور انہوں نے ایسا کیا اور جیت نے اُن کے قدم چومنے شروع کر دیے۔ لیکن یہ کلب اب شاید اس شگون کا اتنا قائل نہیں رہا۔ رواں برس بھی چیمپئنز لیگ ریال میڈرڈ نے جیتی ہے۔
رومیو انکونیتانی: ایک چٹکی نمک
رومیو انکونیتانی سولہ برس تک اٹلی کے مشہور فٹ بال کلب پیسا کے صدر رہے تھے۔ انہیں اس کا اعتقاد تھا کہ اُن کے کلب کی کامیابی میں ایک چٹکی نمک کا کردار ہوتا ہے۔ وہ میچ سے قبل میدان پر ایک چٹکی نمک بکھیرنے کو کامیابی کی کلید قرار دیا کرتے تھے۔
ماریو زاگالو کا لکی نمبر تیرہ
کئی اقوام میں تیرہ نمبر کو خوش بختی کا عدد قطعاً نہیں قرار دیا جاتا۔ برازیلی ٹیم کے کوچ ماریو زاگالو اس نمبر کے ایک طرح سے پجاری تھے۔ اس نمبر کے پیٹرن سینٹ انتھونی ہیں اور وہ ان سے شدید عقیدت رکھتے تھے۔ وہ ایک بلند عمارت کی تیرہویں منزل پر رہائش پذیر تھے۔ وہ تیرہ نمبر کی شرٹ پہن کر فٹ بال کھیلتے تھے۔ سن 1994 کا ورلڈ کپ جیتنے والی ارجنٹائنی ٹیم کے وہ کوچ تھے۔
کارلوس بلارڈو: پرندوں کا گوشت اور خوش بختی
ارجنٹائن کے سابق کوچ کارلوس بلارڈو کے خیال میں میچ جیتنے کے لیے پولٹری (مرغ، بطخ یا ٹرکی) کا گوشت کھانا خوش بختی کا باعث ہوتا ہے۔ اسی لیے جتنا عرصہ وہ قومی ٹیم کے کوچ رہے، کھلاڑیوں کو پولٹری کے اسٹیک مہیا کیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ میچ سے قبل وہ کھلاڑیوں کو تلقین کیا کرتے تھے کہ وہ اپنی ٹوتھ پیسٹ بھی تبدیل کر کے استعمال کریں۔ سن 1986 میں ارجنٹائن نے سابقہ مغربی جرمنی کو ہرا کر ورلڈ کپ جیتا تھا۔
جووانی تراپاٹونی، مقدس پانی کا چھڑکاؤ
اٹلی میں لیجنڈ کا درجہ رکھنے والے کوچ جووانی تراپاٹونی میچ سے قبل اپنے کھلاڑیوں پر مقدس پانی کے چھڑکاو کو باعث برکت خیال کیا کرتے تھے۔ ترپاٹونی ہی کی کوچنگ سے جرمن فٹ بال کلب بائرن تاریخ ساز حیثیت کا حامل ہوا۔ وہ انتہائی مذہبی شخصیت رکھتے تھے۔ میچ سے قبل میدان میں ٹیم کے داخل ہونے پر وہ مقدس پانی کا چھڑکاؤ کرتے تھے۔ مقدس پانی وہ اپنی بہن سے حاصل کرتے تھے، جو ایک راہبہ تھیں۔
ژوآخم لُووو کا نیلا رنگ
جرمن ٹیم کے کوچ ژوآخج لُووو نیلے رنگ پر اعتقاد رکھتے ہیں اور اِسے خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیں۔ اس باعث وہ نیلے رنگ کے دلدادہ ہیں۔ خاص طورپر میچ کے دوران نیلا کشمیرا سویٹر پہننا اُن کی عادت ہے۔ سن 2010 کے ورلڈ کپ کے دوران نیلے رنگ کے سویٹر جرمن مردوں میں بہت مقبول ہوئے تھے۔ لووو نے اپنا ایک نیلا سویٹر جرمن فٹ بال فیڈریشن کے میویزم کو بھی عطیہ کر رکھا ہے۔