فٹ بال: پرتگال سنسنی خیز میچ کے بعد پہلی بار یورپی چیمپئن
11 جولائی 2016پرتگال کو یہ کامیابی اُس کے سٹار کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو کے میچ کے ابتدائی لمحات ہی میں زخمی ہو جانے کے باوجود نصیب ہوئی۔ فرانسیسی شہر سَیں ڈینی میں کھیلے جانے والے اس فائنل میچ کا واحد گول لِل شہر کے ایک فرانسیسی فٹ بال کلب کے لیے کھیلنے والے پرتگیزی کھلاڑی ایڈر نے ایک سو نوویں منٹ میں گیند کو بائیں طرف نیچے گول میں پھینکتے ہوئے کیا۔
فٹ بال کی یورپی چیمپئن شپ کی تاریخ میں یہ پہلا فائنل تھا، جس کا فیصلہ مقررہ نوّے منٹ میں نہ ہو سکا۔ مقررہ وقت میں کھیل صفر صفر سے برابر رہا تھا جبکہ میچ کا فیصلہ کن گول پندرہ منٹ کے دوسرے اضافی وقت کے آخری لمحات میں ہوا۔ گول ہونے کے چند ہی ثانیے بعد میچ بھی اختتام کو پہنچ گیا۔
بعد ازاں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ایڈر نے کہا:’’رونالڈو نے مجھے کہا تھا کہ تمہیں ہر صورت میں میچ کو جتانے والا گول کرنا ہے۔ یہ ایک شاندار احساس ہے کہ مَیں نے وہ جیتنے والا گول کیا۔ لیکن میرے خیال میں فیصلہ کن بات پوری ٹیم کی کارکردگی تھی۔‘‘
میچ کے اس فیصلہ کن گول سے کچھ ہی پہلے پرتگال کی ٹیم کے لیفٹ بیک رافائل گریرو کو ایک فری کِک کے ذریعے گول کرنے کا زبردست موقع ملا تھا لیکن گیند گول پوسٹ سے ٹکرا کر باہر چلی گئی۔ اسی طرح فرانسیسی کھلاڑی آندرے پیئیر شِنیاک کی کِک سے گول کی طرف جاتی ہوئی گیند بھی محض گول پوسٹ سے ہی ٹکرا سکی۔
رونالڈو کو فرانسیسی کھلاڑی دیمیتری پائیت کے ساتھ ٹکّر کے نتیجے میں بائیں گھٹنے میں زبردست چوٹ آئی تھی۔ اس چوٹ کے بعد بھی اُنہوں نے کھیل جاری رکھنے کی کوشش کی لیکن شدید تکلیف کے باعث وہ بھاگ بھی نہیں پا رہے تھے۔ جب رونالڈو کو چوبیس ویں منٹ میں اسٹریچر پر میدان سے باہر لے جایا گیا تو تکلیف اور مایوسی کے سبب اُن کی آنکھوں میں آنسو تیر رہے تھے۔ یہی آنسو پرتگال کی فتح کے بعد خوشی کے آنسوؤں میں بدل گئے۔
رونالڈو نے کہا:’’میں بہت خوش ہوں، میری بہت عرصے سے یہ خواہش چلی آ رہی تھی۔ آج میری بدقسمتی تھی کہ میں زخمی ہو گیا لیکن مجھے یقین تھا کہ کوچنگ کی حکمتِ عملی کی بدولت کھلاڑی اس میچ کو جیتنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔‘‘
پرتگیزی کوچ فیرنانڈو سانتوس نے بھی رونالڈو کی ہمت اور حوصلے کو سراہا۔ 2004ء میں بھی پرتگال اپنے وطن میں منعقدہ یورو کپ کے قائنل تک پہنچا تھا لیکن یونان سے ہار گیا تھا۔ تب رونالڈو کی عمر صرف اُنیس برس تھی۔