فلین کو روس کو پابندیاں ہٹانے کی یقین دہانی مہنگی پڑ گئی
14 فروری 2017مائیکل فلِن نے واشنگٹن میں روسی سفیر کے ساتھ ایک متنازعہ ٹیلی فون بات چیت کی تھی اور اس حوالے سے تضاد بیانی کا شکار ہو گئے تھے۔ اپنے استعفے کی درخواست میں فلین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اُنہوں نے روسی سفیر کے ساتھ اپنے متنازعہ روابط کے حوالے سے تب نامزد نائب امریکی صدر مائیک پینس اور دیگر کو نامکمل معلومات فراہم کی تھیں۔
دسمبر میں فلین نے واشنگٹن میں روسی سفیر سرگئی کیسلیاک سے سابق صدر باراک اوباما کی جانب سے روس پر عائد کردہ نئی پابندیوں کے موضوع پر بات کی تھی۔ اس وقت ٹرمپ انہیں سلامتی کے مشیر کے طور پر نامزد کر چکے تھے۔ فلین ایک مہینے سے بھی کم عرصے کے لیے اس عہدے پر فائز رہے۔
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ اب ٹرمپ نے اس عہدے پر عارضی طور پر سابق جنرل جوزیف کیلوگ کی تقرری کر دی ہے۔ کیلوگ کو اس سے قبل قومی سلامتی کی کونسل کا چیف آف اسٹاف نامزد کیا گیا تھا اور وہ انتخابی مہم میں ٹرمپ کے مشیر بھی رہے تھے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس اور نیوی سیل کے وائس ایڈمرل رابرٹ ہارورڈ میں سے کسی ایک کو قومی سلامتی کا نیا مشیر بنانے پر غور کر رہے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا ہے کہ فلین اُس وقت سے روسی سفیر کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے، جب صدارتی انتخابات کے دوران مبینہ روسی ہیکنگ کے بعد باراک اوباما نے ماسکو پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ اخبار واشنگٹن پوسٹ نے سب سے پہلے یہ خبر شائع کی تھی کہ فلین نے روسی سفیر کے ساتھ پابندیوں کے موضوع پر بات چیت کی ہے۔ 2015ء میں فلین نے کریملن کے حمایت یافتہ ٹیلی وژن چینل رشیا ٹوڈے کی ایک تقریب میں بھی شرکت کی تھی اور وہ اس دوران روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ بیٹھے تھے۔