1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینیوں کی طرف سے سلامتی کونسل میں قرارداد آج متوقع

افسر اعوان17 دسمبر 2014

فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ ان کی طرف سے قرارداد کا مسودہ آج بدھ 17 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمع کرایا جائے گا۔ فلسطینیوں کی طرف سے فیصلہ امریکا کی طرف سے قرارداد ویٹو کرنے کی دھمکی کے باوجود کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E5wo
یونیسکو کی فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں واقع عمارت کے باہر فلسطینی جھنڈاتصویر: picture-alliance/dpa/I. Langsdon

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ قرارداد کا مسودہ طے شدہ شیڈول کے مطابق آج بدھ کے روز جمع کرایا جائے گا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج دو برسوں کے اندر اندر مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے نکل جائے۔ فلسطینیوں کی طرف سے یہ عزم جان کیری کی اس دھمکی کے باوجود بھی ظاہر کیا گیا کہ امریکا اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے مشیر نِمر حماد نے گزشتہ روز اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنا پراجیکٹ کل (بدھ کے روز) ضرور جمع کرائیں گے۔‘‘

ایک اور فلسطینی اہلکار کے مطابق گزشتہ روز لندن میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ فلسطینی وفد نے کیری پر واضح کر دیا تھا کہ فلسطینی قرارداد کو مسودہ طے شدہ پروگرام کے مطابق سلامتی کونسل میں جمع کرائے گا۔ فلسطینی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ اے ایف پی کو بتایا، ’’لندن میں مذاکرات طویل مگر نتیجہ خیز رہے۔‘‘

Kerry Abbas
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور فلسطینی لیڈر محمود عباس کی ایک سابقہ ملاقات کی تصویرتصویر: Reuters

اے ایف پی کے مطابق اعلیٰ فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات کے ساتھ لندن میں ملاقات کے دوران جان کیری کی طرف سے کہا گیا کہ اگر فلسطین کی طرف سے قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل میں جمع کرایا گیا تو واشنگٹن اسے ویٹو کر دے گا۔

اس موقع پر عریقات نے کیری پر واضح کیا کہ اگر امریکا ان کی قرارداد کو ویٹو کرتا ہے تو فلسطینی تمام بین الاقوامی آرگنائزیشنز اور کنونشنز میں شمولیت اخیتار کریں گے جس میں بین الاقوامی فوجداری عدالت بھی شامل ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کی واشنگٹن سختی سے مخالفت کرتا آیا ہے۔

فرانس کی طرف سے بھی سلامتی کونسل میں جمع کرانے کے لیے ایک قرارداد کے مسودے پر کام کیا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے دو برس کا وقت طے کیا جائے جس میں ایک امن معاہدے کا قیام بھی شامل ہو تاہم اس میں اسرائیل کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے نکلنے کا ذکر نہیں کیا گیا۔

محمود عباس کے ایک قریبی ساتھی محمد اشتیہ کے مطابق فرانس نے فلسطینیوں کے نقطہ نظر کو تسلیم کیا ہے: ’’ہم نے ایک ہی مسودہ بنا لیا ہے۔ اب ہمارے دو مختلف مسودے نہیں ہیں بلکہ ایک ہی عبارت ہے۔ جب مسودے میں تبدیلیاں کر لی گئیں تو ہم نے فرانسیسی مسودے کو بخوشی تسلیم کر لیا ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے ان تبدیلیوں کی مزید کوئی وضاحت نہیں کی۔

محمد اشتیہ کے مطابق امریکا چاہتا تھا کہ فلسطینیوں کی طرف سے قرارداد کو مسودہ اسرائیل میں اگلے برس مارچ میں ہونے والے اسرائیل میں ہونے والے عام انتخابات تک روک لیا جائے، تاہم فلسطینی یہودی ریاست کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات سے تنگ آ چکے ہیں جو بے نتیجہ ثابت ہوتے آئے ہیں۔