1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی اتھارٹی نہیں، اب ’ریاست فلسطین‘

7 جنوری 2013

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنی حکومت کو حکم دیا ہے کہ تمام مقامات، شناختی کارڈوں، مہروں اور دفاتر میں فلسطینی اتھارٹی کی جگہ اب ریاست فلسطین کا نام لکھا اور پڑھا جائے۔

https://p.dw.com/p/17Ezh
تصویر: AHMAD GHARABLI/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غیر رکن ریاست کے مبصر کا درجہ حاصل کرنے کے بعد اب فلسطینی علاقوں میں نئی تبدیلی کا اشارہ الفتح کی حکومتی ویب سائٹ پر سامنے آیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کو گزشتہ سال اٹھائیس نومبر کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نان ممبر ریاست کے مبصر کا درجہ دیا گیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی کی حکومتی ویب سائٹ پر بتایا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی اب اس نام کو مزید استعمال نہیں کرے گی اور اس کی جگہ ریاست فلسطین نے لے لی ہے۔ اسرائیل اور فلسطینی رہنماؤں کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے دوران فلسطینی اتھارٹی کا نام تجویز کیا گیا تھا۔

Besuch von Nabil Elaraby und Mohamed Kamel Amr bei Mahmoud Abbas
محمود عباس، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل اور مصری وزیرخارجہ کے ہمراہتصویر: AFP/Getty Images

حکومتی اعلان کے مطابق نئے پاسپورٹ بھی ریاست فلسطین کے نام سے جاری ہوں گے۔ اس کے علاوہ شناختی کارڈز، ڈرائیونگ لائسینسوں، دفاتر، سرکاری فائلوں اور مہروں پر بھی دی اسٹیٹ آف فلسطین یا ریاست فلسطین لکھا جائے گا۔ اسی طرح تمام دوسرے ملکوں میں فلسطینی اتھارٹی کے سفیروں کو نئے نام کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اب نمائندوں کے بجائے سفیروں کے انداز میں اپنا کردار ادا کریں۔ تاحال اس پالیسی میں تبدیلی پر اسرائیل کی جانب سے کوئی تبصرہ یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

Mahmud Abbas bei den UN ARCHIVBILD 2011
گزشتہ سال نومبر میں محمود عباس جنرل اسمبلی میں فلسطین کا کیس پیش کرتے ہوئےتصویر: AP

فلسطینی لیڈر محمود عباس کا خیال ہے کہ سرکاری دستاویز پر الفاظ کی تبدیلی فلسطینی ریاست کے معرض وجود میں آنے کے زمینی عمل کو مزید دوام بخشنے کے ساتھ ساتھ خطے میں اس کی حاکمیت کے احساس کو بھی تقویت دینے کا باعث بنے گی۔ فلسطینی صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ حقیقی آزادی کی جانب ایک اور قدم ہے۔ عباس کے مطابق اس تبدیلی نام سے ریاستی اداروں کو وقت کے ساتھ ساتھ مزید بہتر انداز میں ابھرنے اور عمل کرنے میں آسانی حاصل ہو گی۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ غزہ پٹی جہاں حماس نے الفتح سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے کیا وہ بھی ایسا ہی کر سکے گی یا نہیں۔

اس تبدیلی کے حوالے سے فلسطینی مذاکرات کار اور الفتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن محمد شطیح (Mohammed Shtayyeh) کا کہنا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ فلسطینی علاقے اس وقت مقبوضہ ہیں اور نام کی تبدیلی سے یہ اپنے کردار میں تبدیلی لائیں گےاور یہ تبدیلی اس بین الاقوامی فیصلے کو مزید قوت اور مضبوط کرے گی جو نومبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لیا گیا تھا۔

جنرل اسمبلی میں اسرائیل کے علاوہ امریکا نے فلسطینی لیڈر محمود عباس کی نان ممبر ریاست کے مبصر کا درجہ حاصل کرنے کی مخالفت کی تھی۔ فلسطینی حکام کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے درجے میں بہتری کے نتیجے میں مستقبل کے تمام مذاکرات میں بھی اس کی مجموعی حیثیت اور پوزیشن میں بہتری پیدا ہو گی۔

(ah / ab (AP, AFP