فلسطين اور اسرائيل مذاکرات کو پٹری سے نہ اترنے ديں، کيری
13 اگست 2013کولمبیا کا دورہ کرنے والے جان کیری نے دارالحکومت بگوٹا میں پیر کے روز نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی اعلان پر تحفظات کا اظہارکیا۔ کیری نے بتایا کہ اس اعلان کے تناظر میں انہوں نے اعلیٰ اسرائیلی مذاکرات کاروں سے بات چیت کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کا ایک دور کچھ روز قبل امریکا میں ہوا تھا جب کہ اس سلسلے میں دوسرے مرحلے کے مذاکرات بدھ کے روز یروشلم میں ہونا ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے اس اعلان کے بعد فلسطینی انتظامیہ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا تاہم مذاکرات منجمد کرنے کی بات نہیں کی تھی۔
جان کیری نے پیر کے روز بگوٹا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ بینجمن نیتن یاہو سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم حال ہی میں ہرنیا کے آپریشن کے بعد نیتن یاہو صحت یابی کی جانب بڑھ رہے ہیں، اس لیے کيری فی الحال ان سے بات نہیں کر پائے۔
ادھر پیر کے روز امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے اس اسرائیلی اعلان پر ’شدید تحفظات‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن حکومت مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو ’غیر قانونی‘ تصور کرتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان براہ راست مذاکرات سن 2010ء میں اسرائیل کی جانب سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے بعد معطل ہو گئے تھے اور وہ ابھی حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ثالثی کوششوں کے بعد دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔
اتوار کے روز امن مذاکرات کو تقویت دینے کے لیے اسرائیل کی جانب سے 26 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو کی کابینہ میں شامل انتہائی دائیں بازو کے حامل سیاستدانوں کی جانب سے اس فیصلے پر شدید تنقید سامنے آئی تھی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں بارہ سو نئے مکانات کی تعمیر کا اسرائیلی اعلان انتہائی دائیں بازو کے سیاستدانوں کے غصے کو کم کرنے اور امن مذاکرات کے لیے ان کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔