1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطين اور اسرائيل عارضی جنگ بندی پر متفق

عاصم سليم5 اگست 2014

فلسطين اور اسرائيل 72 گھنٹوں کی عارضی جنگ بندی کی ايک نئی ڈيل پر متفق ہو گئے ہيں، جس کا آغاز آج منگل کو عالمی وقت کے مطابق صبح پانچ بجے سے ہو گیا ہے۔ غزہ سے اسرائیل کے زمینی دستوں کے انخلا کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Coo8
تصویر: Reuters

نيوز ايجنسی اے ايف پی کی مصری دارالحکومت قاہرہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائيل اور فلسطين کے مابين جنگ بندی کی يہ تازہ ڈيل قاہرہ ميں مذاکرات کے بعد عمل ميں آئی۔ مذاکرات ميں ميزبان ملک کے اور فلسطينی مذاکرات کاروں نے شرکت کی، جس ميں حماس کے نمائندے بھی شامل تھے۔

اسرائيل نے آٹھ جولائی کو غزہ پٹی ميں باقاعدہ کارروائی کا آغاز کيا تھا
اسرائيل نے آٹھ جولائی کو غزہ پٹی ميں باقاعدہ کارروائی کا آغاز کيا تھاتصویر: Reuters

اگرچہ اسرائيل کی جانب سے تاحال کوئی وفد قاہرہ نہيں بھيجا گيا ہے تاہم پير اور منگل کی درميانی شب اسرائيل کی طرف سے اعلان کر ديا گيا ہے کہ فائر بندی کے ليے مصر کی طرف سے پيش کردہ منصوبہ تسليم کر ليا گيا ہے۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر ايک اسرائيلی اہلکار نے بتايا، ’’ہم مصر کی پيشکش پر عمل در آمد شروع کرنے پر اتفاق کرتے ہيں۔‘‘ اسرائيلی ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق جنگ بندی پر عمل در آمد کا فيصلہ وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو کی سکيورٹی کابينہ کے اجلاس میں ليا گيا۔

اسرائيل کے بعد فلسطينی تنظيم حماس کی جانب سے بھی اعلان کر ديا گيا ہے کہ وہ بہتر گھنٹوں پر مشتمل اس عارضی فائر بندی ڈيل پر عمل در آمد کے ليے راضی ہے۔ يہ اعلان حماس کے ترجمان سميع ابو زہری نے کيا۔ قبل ازيں قاہرہ ميں فلسطينی وفد کے سربراہ عزام الاحمد نے کہا تھا، ’’فلسطينی جنگ بندی کے ليے مصری منصوبے پر متفق ہو گئے ہيں۔‘‘

يہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے اسی طرز کی ايک بہتر گھنٹوں کی فائر بندی ڈيل ناکام ہو گئی تھی، جس کے ليے فريقين نے ايک دوسرے کو قصور وار ٹھہرايا تھا۔

حماس کے عسکری ونگ کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائيل کی جانب راکٹ حملوں کے جواب ميں اسرائيل نے آٹھ جولائی کو غزہ پٹی ميں باقاعدہ کارروائی کا آغاز کيا تھا، جس ميں اب تک 1,834 فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں، جن ميں بھاری اکثريت شہريوں کی ہے۔ اس دوران اسرائيل کے بھی چونسٹھ فوجی اور تین سویلین مارے جا چکے ہيں۔

مشرق وسطی بحران، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب

دريں اثناء عرب ممالک کی درخواست پر اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب کر ليا گيا ہے۔ يہ اجلاس بدھ چھ اگست کے روز امريکی شہر نيو يارک ميں اقوام متحدہ کے ہيڈ کوارٹر ميں ہو گا اور اس ميں اعلی اہلکار اس بحران پر ايک رپورٹ پيش کريں گے۔ رکن ممالک کے سفيروں کو اقوام متحدہ کے اعلی اہلکار بريفنگ ديں گے۔ ان اہلکاروں ميں ادارے کی انسانی حقوق سے متعلق کمشنر ناوی پلے بھی شامل ہوں گی، جو يہ کہہ چکی ہيں کہ غزہ ميں اسرائيلی کارروائی جنگی جرائم کے زمرے ميں آ سکتی ہے۔ اردن کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ميں ايک قرارداد کا مسودہ پيش کيا جا چکا ہے، جس ميں فوری جنگ بندی اور غزہ پٹی سے اسرائيل کے پيچھے ہٹنے کا مطالبہ کيا گيا ہے تاہم تاحال يہ مسودہ بحث و مباحثے کے ليے پيش نہيں کيا گيا ہے۔ پندرہ رکنی سلامتی کونسل ستائيس جولائی کو ایک بیان پر متفق ہو چکی ہے کہ غزہ ميں جنگ بندی کی جائے اور بحران کے حل کے ليے مصر کی ثالثی کوششوں کی حمايت کی جائے۔