فرانس نابالغ مہاجرین کو اٹلی کی جانب دھکیل رہا ہے، اٹلی
25 اکتوبر 2018اٹلی اور فرانس کے درمیان تعلقات دونوں ممالک کے بارڈر کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں مسلسل تناؤ کا شکار ہیں۔ اطالوی وزارت داخلہ اور وال ڈی سوسا کے سرحدی علاقوں کے مئیر حضرات نے الزام عائد کیا ہے کہ فرانس کی سرحدی پولیس اُن کے بارڈر پر پہنچنے والے مہاجر بچوں کو اٹلی کی سرحد کی جانب بھیجنے کی کوشش کرتی ہے جو کہ ڈبلن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ مونگینیورو کے سرحدی علاقے میں آج کل پیرس اور روم کے درمیان تناؤ کی یہ ایک بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔
اطالوی وزارت خارجہ کے ذرائع نے ایسے کئی ٹین ایجر مہاجرین کو فرانس کی طرف سے اٹلی بھیجنے کی کوشش کے بارے میں بتایا ہے جبکہ سرحدی دیہات کے میئر حضرات اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ مشق کچھ عرصے سے جاری ہے۔
تاہم فرانس نے اٹلی کی جانب سے عائد کردہ ان الزامات کو ماننے سے انکار کیا ہے۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ وہ نابالغ مہاجر افراد جن کے نام فرانس بھیجے جانے کی فہرست میں شامل بھی نہیں، انہیں بھی اٹلی کی سرحد کی جانب نہیں بھیجا جاتا۔ اس کے بجائے مہاجر بچوں کو اُن کے لیے بنائے گئے مراکز میں منظم طریقے سے منتقل کیا گیا ہے۔
فلاحی تنظیم ریڈ کراس کے مطابق رواں برس اب تک مونگینیورو کے علاقے میں اکیس مہاجر بچوں کو فرانس نے اٹلی کی طرف واپس دھکیلا۔ ریڈ کراس کا کہنا تھا کہ ان بچوں کو اولکس اور بارڈونیچیا کے دیہات میں حکام نے پکڑا تھا۔ اولکس کے میئر نے اس حوالے سے کہا،’’ بد قسمتی سے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ میں ان تین لڑکوں سے ذاتی طور پر مِلا ہوں۔ ان میں سے ایک کی عمر اٹھارہ سال سے کم تھی۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں ہائی وے کے ایگزٹ پر چھوڑ دیا گیا تھا۔‘‘
ص ح / ع ب / نیوز ایجنسی