فاسٹ بالر محمد عامر کی رہائی
2 فروری 2012انیس سالہ محمد عامر کو بدھ کے روز جنوب مغربی انگلینڈ کے مقام وےمتھ (Weymouth) میں واقع نوجوان قیدیوں کی قدرے ہلکی جیل سے رہا کیا گیا۔ تیز بالر عامر کی تربیت کرنے والے آصف باجوہ کے مطابق رہائی کے بعد عامر کا مورال خاصا بلند تھا اور اب اس کوشش میں ہے کہ اپنے اوپر لگی پابندی میں کسی طور کمی لا سکے۔ اس سلسلے میں ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ محمد عامر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے فیصلے کے خلاف ثالثی عدالت میں اپیل بھی دائر کرسکتا ہے۔ آصف باجوہ کا بھی کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ کرکٹ کھیل کا نگران ادارہ عامر کے معاملے پر ہمدردانہ غور کر کے اس پر لگی پابندی میں کمی کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے عامر پر پانچ سال کا بین بھی لگایا تھا۔
اپنی رہائی کے بعد محمد عامر کی جانب سے ایک بیان بھی میڈیا کو جاری کیا گیا۔ اس بیان میں صرف پاکستانی کرکٹ ٹیم کی انگلینڈ کے خلاف حالیہ فتوحات کو موضوع بنایا گیا۔ عامر نے اپنے بیان میں پاکستانی ٹیم کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی سوچ ہر وقت ٹیم کے ساتھ ہے اور وہ اپنے ملک کی قومی کرکٹ ٹیم کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔
محمد عامر کے علاوہ سلمان بٹ اور محمد آصف کو بھی لندن کی عدالت کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کے معاملے میں مختلف المیعاد سزائیں سنائی گئی تھیں۔ یہ سزائیں لندن شہر کی سدرک کراؤن کورٹ کے جج نے سنائی تھیں اور بعد میں اعلیٰ عدالت نے اپیلوں کو خارج کردیا تھا۔ اسپاٹ فکسنگ کا معاملہ سن 2010 میں اٹھا تھا جب پاکستانی ٹیم انگلینڈ کے دورے پر تھی۔ سلمان بٹ کو ڈھائی سال اور محمد آصف کو ڈیڑھ سال قید سزا سنائی گئی تھی۔ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں شریک بُکی مظہر مجید کو عدالت نے دو سال کے لیے جیل بیجا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف