غزہ کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں میں شدت
14 جولائی 2014غزہ کے خلاف اسرائیلی عسکری کارروائی ساتویں روز میں داخل ہو گئی ہے اور اسرائیل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ غزہ کے شمالی علاقے سے تقریباﹰ 70 ہزار شہری نقل مکانی کر گئے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں عسکریت پسندوں کے ہر اس ٹھکانے کو نشانہ بنایا جائے گا، جہاں سے اسرائیل پر راکٹ داغے جاتے ہیں۔
ان تازہ کارروائیوں میں اب تک 172 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 1230 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA کے ایک بیان کے مطابق 17 ہزار فلسطینی اس عالمی ادارے کی ایک خیمہ بستی میں پہنچے ہیں۔
عالمی برادری کی جانب سے فائربندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف مزید بھرپور قوت استعمال کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں فی الحال ان کارروائیوں کا کوئی اختتام نظر نہیں آ رہا۔ ’’ہم نہیں جانتے کہ یہ آپریشن کب ختم ہو گا۔‘
اتوار کے روز امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات چیت میں ایک مرتبہ پھر کہا کہ امریکا فریقین کے درمیان معاہدہ کرانے میں ثالثی کرسکتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس بات چیت میں کیری نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
کیری کا کہنا تھا کہ غزہ سے راکٹ حملوں کی بندش کے لیے انہوں نے خطے کے دیگر ممالک کے رہنماؤں سے بھی بات چیت کی ہے تاکہ امن بحال ہو سکے اور انسانی جانوں کا ضیاع رکے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے درخواست کریں گے کہ ’فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کے بین الاقوامی نظامِ تحفظ میں داخل کریں‘ تاکہ غزہ میں تشدد روکا جا سکے۔
واضح رہے کہ اس تازہ کشیدگی کا آغاز تین یہودی نوجوانوں کے اغوا اور قتل کے بعد شروع ہوا۔ ان یہودی نوجوانوں کے اغوا کے بعد اسرائیلی فلسطینی علاقوں میں تلاش کی ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی، تاہم بعد میں ان نوجوانوں کی لاشیں ملیں۔ اس کے بعد ایک فلسیطنی نوجوان کو بھی اغوا کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی تفتیش اسرائیلی حکام کر رہے ہیں۔