غزہ پٹی پر اسرائیلی حملے جاری، مزید شہری ہلاکتیں
5 جنوری 2009اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ پٹی میں ستائیس دسمبر سے شروع ہونے والی زمینی کارروائی میں اب تک بیسیوں عسکریت پسند ہلاک کئے جا چکے ہیں تاہم بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے اسرائیلی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکت بھی ہوئی ہے، جن میں خواتین اور بچّے شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا :’’ دفاع کسی بھی ریاست کا حق ہے۔ حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کی تعداد کے تعلق سے اسرائیل پر تنقید کو غلط طریقے سے استعمال کیا جارہا ہے۔‘‘
دوسری جانب عسکریت پسند تنظیم حماس کے مطابق اس تنظیم کا ایک وفد امن مزاکرات کے لئے مصر روانہ ہو چکا ہے۔
خطّے کے دورے پر موجود فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے پیر کے روز مصری صدر حسنی مبارک کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ مصری وزیر خارجہ احمد عبدالغیط نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں فوری جنگ بندی، سرحدی ناکہ بندی کے خاتمے اور اسرائیلی فوج کے زمانہ امن کی پوزیشن پر واپسی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی۔
یورپی یونین کا امن مشن بھی جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ Schwarzenberg Karel کی قیادت میں میں سویڈن اور فرانس کے وزرائے خارجہ کے ساتھ خطّے میں پہنچ گیا ہے۔ اس مشن میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے کمشنر Benita Ferrero-Waldner اور خارجہ پالیسی چیف Javier Solana بھی شامل ہیں۔ سولانا نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ یورپی یونین علاقے میں فوری جنگ بندی چاہتا ہے۔
اس سے قبل فرانسیسی وزیر خارجہ برناد کوشنر نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا:’’ ہمیں کچھ کرنا ہوگا، اعلانات سے زیادہ، مذمتی بیانات سے زیادہ، تاریخی یاددہانیوں سے زیادہ۔ ہم جانتے ہیں ہم مل کر کیا کر سکتے ہیں۔ صرف ہم نہیں، آپ بھی، کیونکہ یہ دنیا کے مستقبل کا حصّہ ہے۔‘‘
مصر میں مزاکرات کے بعد یورپی یونین کا امن مشن یوروشلم کے لئے روانہ ہو گیا۔
ادھر اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ پٹی کے شمالی حصّے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور عام شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق کئی خاندان اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک علاقائی سکول میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔