غزہ میں محمود عباس کی حمایت میں ہزارہا افراد کی ریلی
5 جنوری 2013الفتح تحریک کے 48 برس مکمل ہونے پر غزہ میں گزشتہ پانچ برسوں میں پہلی بار ایسی کسی ریلی کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس ریلی سے محمود عباس نے اپنے ویسٹ بینک کے دفتر سے مختصر خطاب بھی کیا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ حماس نے ریلی نکالنے کی اجازت دے کر دونوں دھڑوں کے درمیان اتحاد پیدا کرنے کی جاری کوششوں کو مزید مضبوط کیا ہے۔
گزشتہ ماہ حماس تنظیم کے اساس کی تقریب میں ویسٹ بینک میں ایسی ہی ایک ریلی حماس کے حامیوں نے نکالی تھی۔ گزشتہ پانچ برسوں سے غزہ پر حماس حکومت کر رہی ہے۔ حماس تنظیم کو اسرائیل ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔
محمود عباس نے اپنی تقریر میں غزہ ریلی کے شرکا سے کہا کہ اب فتح کی منزل زیادہ دور نہیں اور بہت جلد مستقبل قریب میں ان سے ملاقات ہونے والی ہے۔ محمود عباس کی تقریر کو غزہ کے علاقے سارایا میں بڑی بڑی ٹی وی اسکرینوں پر دکھایا گیا۔
تقریر کے دوران ریلی کے شرکاء جذباتی انداز میں نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ عباس کا کہنا تھا کہ غزہ وہ پہلا فلسطینی علاقہ ہے، جہاں سے اسرائیل کی قابض افواج پیچھے ہٹی تھیں اور اب وہ غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ چاہتے ہیں تا کہ یہ علاقہ اس ابتر صورت حال سے نجات پا کر عالمی برادری سے رابطے میں آ جائے۔
جمعے کے روز کی ریلی میں بے شمار خواتین اور بچے فلسطین اور الفتح کا جھنڈا لہرا رہے تھے۔ اس کے علاوہ کئی شرکاء نے محمود عباس کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں۔ فلسطینی لیڈر محمود عباس کی کئی بڑی بڑی تصاویر پر فلسطینی پرچم کے رنگوں کے غبارے بھی سجائے گئے تھے۔ الفتح کے مطابق ریلی میں پانچ لاکھ لوگ شریک تھے جبکہ حماس کا مؤقف ہے یہ تعداد دو لاکھ کے قریب تھی۔
غزہ میں محمود عباس کی حمایت میں نکالی گئی انتہائی بڑی ریلی کے حوالے سے الفتح کے مقامی لیڈر سلیم الزارائی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ریلی فلسطینی اتھارٹی اور محمود عباس کی حمایت میں عوام کا ووٹ تھا۔ غزہ کے ترجمان فیاض ابو ایتا نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ماحول بہت مثبت ہے اور قومی اتحاد کی راہ ہموار کرنے میں مزید مددگار ہو گا۔
غزہ میں ریلی سے محمود عباس کی تقریر کے بعد الفتح کے سینئر لیڈر نبیل شعث نے بھی خطاب کیا۔ وہ ویسٹ بینک سے اس ریلی میں شریک ہونے کے لیے غزہ پہنچے تھے۔ غزہ میں حماس کے ایک لیڈر راوہی مشتبیٰ نے بھی ریلی سے خطاب کیا وہ اپنی تنظیم کی بجائے سارے فلسطین کی نمائندگی کر رہے تھے۔
(ah / ab (AFP