غزہ جنگ: جنگی جرائم کے مرتکب نہیں، اسرائیل
30 جنوری 2010غزہ جنگ پر اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ میں اس بات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا کہ آیا وہ اس جنگ میں جنگی جرائم کے مبینہ الزامات کی آزادانہ تحقیقات کروائے گا یا نہیں۔
جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی جنگی جرائم کے استغاثہ رچرڈ گولڈ اسٹون کی سربراہی میں گزشتہ سال مرتب کی گئی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجو، دونوں ہی جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔
اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی چھیالیس صفحوں پر مشتمل رپورٹ میں ماہرین نے غزہ جنگ کے دوران کل ایک سو پچاس ایسے واقعات کا بغور مشاہدہ کیا، جن میں سے 36 واقعات مبینہ طور پرجنگی جرائم کے دائرے میں بیان کئے جاتے ہیں۔
اس رپورٹ میں اسرائیلی دفاعی فوج IDF کی طرف سے کی جانے والی کئی خطرناک غلطیوں کا اعتراف کیا گیا تاہم مجموعی طور پر تمام ایسے الزامات ردّ کئے کہ بین الاقوامی جنگی قوانین کے مطابق IDF جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔ حماس جنگجوؤں اور اسرائیل کے مابین 2008ء کےاواخرمیں ہوئی مختصر مگر خون ریز جنگ میں کوئی چودہ سو فلسطینی جبکہ تیرہ اسرائیلی ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ اس رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج سب سے زیادہ ذمہ داراور سنجیدہ فوج ہے جو اخلاقیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دیتی ہے۔ ایہود باراک نے گولڈ اسٹون رپورٹ کو غیر متوازن اور معتصب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس رپورٹ میں حقائق کو مسخ کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اطلاعات Yuli Edelstein نے ایسے تمام مطالبات مسترد کر دئے تھے کہ اس حوالے سے کوئی آزادانہ اورغیرجانبدارنہ کمیشن بنایا جائے۔ دریں اثناء اسرائیلی انسانی حقوق کے نمایاں گروپوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کی انکوائری کے لئے غیرجانبدار اور آزادانہ تحقیقات فوری طور پر شروع کردی جائیں۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے غزہ جنگ پر حماس جنگجوؤں کی طرف سے پیش کردہ اس توجیہہ کو مسترد کر دیا گیا ہے کہ دوران جنگ حماس نے اسرائیلی شہریوں پر راکٹ حملے نہیں کئے بلکہ صرف اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ۔ حماس کی طرف سے پیش کردہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے دانستہ طور پر شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا اور اگر ان راکٹ حملوں سے کسی شہری کو اتفاقیہ نقصان پہنچا ہے تو اس کی غلط تشریح نہ کی جائے۔
پانچ سو پچہتر صفحوں کی گولڈ اسٹون رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ اگر اسرائیل اورحماس جنگجو غزہ جنگ کے بارے میں اپنی اپنی تحقیقاتی رپورٹوں میں مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے تو اس معاملے کو دی ہیگ کی عالمی فوجداری عدالت کو سونپ دیا جائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گل