غزہ : جنگ بندی کا اعلان متوقع
17 جنوری 2009مختلف ذرائعے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمیرٹ سلامتی امور کی کابینہ کے اجلاس کے اختتام پر یہ اعلان کریں گے۔ یہ اعلان براہ راست ٹیلی ویژن خطاب کے ذریعے کیا جائے گا۔
قبل ازیں، فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے ترجمان ابو ہمدان نےایک بیان میں کہا کہ جب تک غزہ میں اسرائیلی فوج موجود رہے گی اس وقت تک مزاحمت اور لڑائی جاری رہے گی۔
اسرائیلی حملے: جنگ کے بائیسویں روز، ممکنہ جنگ بندی کے اعلان سے چند گھنٹوں قبل تک غزہ پر اسرائیلی حملے جاری رہے۔ فلسطینی طبی اہلکاروں کے مطابق اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بارہ سو سے زائد ہے۔ ہفتہ کے روز،غزہ کے شمالی علاقے بیت الاحیا میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک اسکول کو اسرائیلی فوج نے ہدف بنایا۔اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے مطابق اس میں دو بچے ہلاک، اور چودہ زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اپنے سکول پر اسرائیلی بمباری کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جنگی جرائم کی تحقیق کا مطالبہ : اقوام متحدہ کے ترجمان کرسٹوف گینیس کا کہنا ہے:’’سولہ سو افراد اس سکول میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج کو سمت بتانے والے آلے جی پی ایس سے معلوم تھا کہ وہاں کئی سو لوگ جمع ہیں۔ جب آپ اقوام متحدہ کے زیر انتظام سکول کی تیسری منزل کو براہ راست نشانہ بناتے ہیں تو اس کی تفتیش ہو نی چاہیے تا کہ پتا چل سکے کہ یہ جنگی جرم ہے کہ نہیں۔‘‘ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ سکول کی بمباری پر تحقیقات کر رہا ہے اور تحقیقاتی رپورٹ کے آنے کے بعد ہی کوئی بیان دیا جا ئے گا۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق غزہ کے شہریوں کو نہ صرف مسلسل اسرائیلی بمباری کا سامنا ہے بلکہ ان علاقوں میں شہریوں کو اشیائے خو ردو نوش اور پینے کا پانی تک میسر نہیں۔ اسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض بھرتی ہیں اور دوائیاں نا کافی ہیں۔