غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ، سو سے زائد فلسطینی مظاہرین زخمی
13 اپریل 2018خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ احتجاج کرنے والے فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ بھی کی اور آنسو گیس بھی استعمال کی۔
اسرائیل اور فلسطینی علاقے غزہ کی سرحد کے قریب ہزاروں فلسطینی باشندوں کا یہ احتجاج آج مسلسل تیسرے جمعے کو بھی جاری ہے۔ مارچ کے اواخر سے اب تک ایسے ہی ہفتہ وار پرتشدد مظاہروں میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تینتیس فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں بتائی جاتی ہے۔
ان مظاہروں کے منتظمین نے جمعہ تیرہ اپریل کے احتجاج کے دوران اسرائیلی پرچموں کو نذر آتش کرنے اور فلسطینی جھنڈے لہرانے کا اعلان بھی کیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران احتجاج کرنے والے فلسطینی سرحدی باڑ سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر خیموں سے بنائے گئے پانچ کیمپوں میں جمع ہوئے تھے۔ انہی میں سے کچھ افراد چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم ہو کر باڑ کے قریب پہنچ گئے اور وہاں انہوں نے اسرائیلی پرچم نذر آتش کیے۔
علاوہ ازیں ان مظاہرین نے سرحدی باڑ کی دوسری جانب پتھر بھی پھینکے اور جگہ جگہ ٹائر بھی جلائے۔ اس پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے ان فلسطینی مظاہرین پر گولی چلا دی اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ احتجاجی فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا یوں براہ راست فائرنگ کرنا غیر قانونی ہے کیونکہ اس طرح فوجی نہتے مظاہرین پر ممکنہ طور پر ہلاکت خیز طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں۔ تاہم اسرائیل کا اس بارے میں موقف یہ ہے کہ سکیورٹی دستوں کے ماہر نشانہ باز صرف ایسے افراد کو نشانہ بناتے ہیں، جو مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہوئے پرتشدد کارروائیوں کی ترغیب دیتے ہیں۔
ص ح / اے پی