علیل عراقی صدر جرمنی پہنچ گئے
20 دسمبر 2012گیڈو ویسٹر ویلے نے اس حوالے سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔ قبل ازیں طالبانی کے کے دفتر سے جاری کیے گیے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ طالبانی جمعرات کو بغداد سے روانہ ہوئے۔
عراقی صدر کے دفتر نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ جلال طالبانی بغداد کے میڈیکل سٹی ہسپتال سے جرمنی کے لیے روانہ ہوئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ طبی ماہرین کی ایک ٹیم ان کے ہمراہ ہے۔
جلال طالبانی کو پیر کو ہسپتال داخل کیا گیا۔ عراق کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق انہیں اسٹروک کے نتیجے میں ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ تاہم ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ ان کی حالت بہتر ہو چکی ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ 79 سالہ طالبانی اسٹروک کے بعد کوما میں چلے گئے تھے۔
عراقی آئین کے تحت کسی بھی وجہ سے صدر کا عہدہ خالی ہو جائے تو نائب صدر ذمہ داریاں سنبھال لیتا ہے، جس کے بعد 30 دِن میں پارلیمنٹ کو نئے صدر کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔
جلال طالبانی کُرد ہیں اور وہ بغداد میں وفاقی حکومت اور خودمختار شمالی کُرد خطے کے درمیان متنازعہ علاقوں پر ثالثی میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں۔ ملک میں سیاسی اور فرقہ ورانہ اختلافات کے خاتمے کے لیے کوششوں کے حوالے سے انہیں اہم شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی تجزیہ کار ماریا فینٹیپی کا کہنا ہے: ’’جلال طالبانی عراقی کردستان اور بغداد کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’صدر طالبانی ان دونوں فریقین کے درمیان ثالثی اور اس بات کی یقین دہانی کے لیے اہم رہے ہیں کہ مرکزی حکومت اور کُردوں کے مابین بات چیت کا سلسلہ جاری رہے۔‘‘
اے کے ای گروپ کے ایک تجزیہ کار جان ڈریک کا کہنا ہے: ’’گو کہ کاغذی سطح پر ان کا کردار کسی حد تک محدود ہے، لیکن ملک کے مخدوش سیاسی حالات کے تناظر میں ان کا اثر و رسوخ اور ثالثی کی صلاحیت وسیع تر رہی ہے۔‘‘
ڈریک نے مزید کہا کہ بعض لوگ ان کی حیثیت کو ’علامتی‘ قرار دے سکتے ہیں لیکن انہوں نے عراقی سیاست میں بہت فعال کردار ادا کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق انہی وجوہات کی بنا پر ان کی صحت پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ وہ حالیہ برسوں میں بارہا بیرون ملک زیر علاج رہے ہیں۔
عراق کے سابق صدر صدام حسین کے دَور میں وہ کئی برس جلاوطن رہے۔ امریکی حملے کے بعد وہ 2005ء میں عراق کے صدر بنے۔
ng/aba (AFP, dpa)