عراقی شاپنگ مال میں بڑا حملہ
5 دسمبر 2013کرکوک ميں قائم جواہر پلازہ نامی ايک شاپنگ مال پر گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق دوپہر ڈيڑھ بجے ايک کار بم دھماکا کيا گيا، جس کے بعد سکيورٹی افواج اور حملہ آوروں کے درميان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گيا۔ اطلاعات کے مطابق اپنے چہروں پر نقاب ڈالے ہوئے حملہ آوروں نے کمپليکس ميں داخل ہو کر وہاں موجود صارفين کو يرغمال بنا ليا اور اس پانچ منزلہ عمارت کی چھت تک رسائی حاصل کر کے وہاں سے سکيورٹی دستوں پر فائرنگ بھی کی۔ کچھ حملہ آوروں نے خود کش جيکٹيں بھی پہن رکھی تھيں۔
اس حملے ميں کم از کم چھ افراد ہلاک اور ستر سے زائد زخمی ہو چکے ہيں جبکہ سرکاری اہلکاروں نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد ميں اضافہ ممکن ہے کيونکہ دو خود کش حملہ آور اب تک شاپنگ مال کے احاطہ ميں چھپے ہوئے ہيں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار انہيں تلاش کر رہے ہيں۔ ايسی اطلاعات بھی ہيں کہ سکيورٹی فورسز نے گيارہ يرغماليوں کو رہا کرا ليا ہے۔ چونکہ آخری خبريں موصول ہونے تک جواہر پلازہ ميں يہ کارروائی جاری تھی، ہلاک شدگان اور زخميوں کی تعداد ميں اضافے کا امکان بھی موجود ہے۔
دريں اثناء دارالحکومت بغداد سميت موصل اور فلوجہ ميں بدھ کے دن ہونے والے پر تشدد واقعات ميں تين افراد کی ہلاک کی تصديق کی جا چکی ہے۔ ان حملوں کے سبب ملک بھر ميں وسيع پيمانے پر پر تشدد واقعات شروع ہونے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہيں۔ عراق ميں رواں برس پر تشدد واقعات ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھ ہزار دو سو سے تجاوز کر چکی ہے۔
تشدد کی لہر ميں اضافہ رواں برس اپريل ميں اس وقت ہوا جب سکيورٹی فورسز نے ايک سنی احتجاجی کيمپ کو نشانہ بنايا۔ يہ مظاہرين دارالحکومت بغداد کے شمال ميں شيعہ انتظاميہ کی جانب سے مبينہ امتيازی سلوک کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اگرچہ اس کے بعد بغداد کی شيعہ انتظاميہ کی جانب سے ملک کی سنی آبادی کے ليے چند رعايات کا اعلان کيا جا چکا ہے تاہم اس کے باوجود وہاں روزانہ کی بنيادوں پر پر تشدد واقعات کا سلسلہ ابھی تک نہیں تھم سکا ہے۔