عراقی جیل سے درجنوں قیدی فرار، متعدد ہلاک
9 مئی 2015بغداد سے اسّی کلومیٹر شمال مشرق میں واقع الخالص کی جیل میں سینکڑوں قیدی دہشت گردی کے جرم میں قید کیے گئے تھے۔
ہلاکتیں جیل میں ہوئے تصادم اور اس کے بعد مفرور قیدیوں کی تلاش کے دوران پیش آئیں۔ جیل کے حکام کے مطابق اس دوران چودہ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
اس واقعے نے ایک مرتبہ پھر عراق کی مخدوش سلامتی کی صورت حال کو اجاگر کیا ہے۔ عراق کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی بڑھتی ہوئی مسلح کارروائیوں کا بھی سامنا ہے۔
حکام کے مطابق الخالص جیل میں تین سو قیدی دہشت گردی کے جرم میں رکھے گئے تھے۔ واضح رہے کہ عراق میں دہشت گردی کے الزام میں زیادہ تر جو افراد گرفتار یا قید کیے جاتے ہیں ان کا تعلق اسلامی عسکری اور شدت پسند تنظیموں سے ہوتا ہے۔
جیل کی سکیورٹی کمیٹی کے سربراہ سید صادق الحسینی کا کہنا ہے کہ یہ بات یقین سے اس وقت کہنا مشکل ہے کہ اس جیل میں عسکری تنظیموں کے اعلیٰ رہنما بھی قید تھے یا نہیں۔
تصادم کا آغاز
پولیس حکام کے مطابق ہفتے کے روز قیدیوں کی آپس میں جھڑپیں شروع ہوئیں، جس نے پولیس کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ اس کے بعد قیدیوں نے پولیس پر دھاوا بول دیا اور ان سے ہتھیار چھین لیے۔ اسی دوران قیدی جیل کے اسلحے کے ڈپو پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس اور قیدیوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے سے دونوں جانب ہلاکتیں ہوئیں۔ بعد ازاں پولیس نے الخالص کے علاقے میں کرفیو نافذ کر کے مفرور قیدیوں کو ڈھونڈنے کی غرض سے گھر گھر تلاشی لینا شروع کی۔
کار بم دھماکا
ایک دوسرے واقعے میں بغداد میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں ہفتے کے روز کم از کم سات شہری ہلاک اور چودہ زخمی ہو گئے ہیں۔ اس واقعے کی تصدیق عراقی پولیس اور طبّی ذرائع نے کی ہے۔