عراقی انتخابات: الصدر کے حامیوں کی کامیابی
19 مئی 2018عراق کے سخت گیر موقف رکھنے والے نمایاں شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے بارہ مئی کے الیکشن میں اب تک سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ ان کی تعداد چون ہے۔ اس کامیابی کو انتہائی حیران کن قرار دیا گیا ہے۔ موجودہ وزیراعظم حیدر العبادی کا حکومتی اتحاد تیسرا مقام حاصل کر سکا ہے۔
عراقی الیکشن کمیشن کے مطابق دوسرے مقام پر الفتح نامی انتخابی اتحاد ہے اور اس کی قیادت ہادی الامیری کر رہے ہیں۔ الامیری ایران نواز شیعہ عسکری تنظیم کے سربراہ ہیں اور انہیں شہرت گزشتہ مہینوں میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف جنگ کرنے سے حاصل ہوئی ہے۔ اُن کی قیادت میں قائم الفتح بلاک کو اب تک سینتالیس نشستیں حاصل ہو چکی ہیں۔
عراق کے الیکشن، مقتدیٰ الصدر کی ’حیران کن برتری‘
عراق ميں عام انتخابات مگر تبديلی کی اميد محدود
اگر امریکا جوہری معاہدے سے نکلا تو مشرق وسطیٰ کا امکانی منظر
وزیراعظم حیدر العبادی کا مختلف العقیدہ انتخابی اتحاد ’وکٹری الائنس‘ محض بیالیس سیٹیں حاصل کر سکا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے تھے کہ العبادی نے جس طرح دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگی مشن مکمل کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کی تھیں، وہ اُن کے لیے بھاری جیت کا سبب بن سکے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ وہ اس امید میں تھے کہ انتخابات میں بڑی کامیابی کے بعد وہ ایک اور مدتِ وزارتِ عظمیٰ حاصل کر سکیں گے۔
مقتدیٰ الصدر نے انتخابی نتائج کے سامنے آنے کے فوری بعد اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ووٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’ جو انہیں ووٹ ملے وہ باعثِ عزت ہیں‘۔ الصدر نے مزید کہا کہ عوام نے اصلاحات کے حق میں ووٹ ڈالا ہے اور انہیں اگلی حکومت مایوس نہیں کرے گی۔
سخت گیر موقف کے حامل الصدر حالیہ چند مہینوں سے قوم پرستانہ جذبات کی آبیاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں میں پائی جانے والی کرپشن کے خلاف بھرپور مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اور وسیع تر اصلاحات کے مطالبات رکھتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات میں ایک ٹیکنو کریٹ حکومت کے قیام کو وقت کی ضرورت قرار دیا تھا۔
عراقی پارلیمنٹ کی نشستوں کی تعداد 329 ہے۔ سن 2003 میں امریکی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کی فوج کشی اور ڈکٹیٹر صدام حسین کے زوال کے بعد ہونے والے یہ چوتھے پارلیمانی انتخابات ہیں۔ بارہ مئی کے الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب 44.5 فیصد رہا تھا اور یہ سابقہ الیکشن کے مقابلے میں خاصا کم تھا۔ سن 2014 کے الیکشن میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد تھا۔