1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق کے مختلف علاقوں میں دھماکے، 65 افراد ہلاک

ندیم گِل21 جولائی 2013

عراق میں دارالحکومت بغداد سمیت مختلف علاقوں میں ہفتے کی شب پے درپے بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 65 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباﹰ دو سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19BHJ

پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق ہفتے کی شب دارالحکومت بغداد میں بارہ کار بم دھماکے ہوئے۔ ایک دھماکا سڑک کے کنارے نصب بم کے نتیجے میں ہوا جبکہ ایک بم جنوبی علاقے مدائن میں پھٹا۔

کرادہ میں ہونے والے دو کار بم دھماکے سب سے خطرناک تھے جن کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔ ایسے ہی دو دھماکے ظفرانیہ کے علاقے میں ہوئے۔ دونوں دارالحکومت بغداد کے وسطی علاقے ہیں۔

عراق کے شمالی علاقوں سے بھی پرتشدد واقعات کی اطلاعات ہیں۔ موصل میں پولیس کی ایک گشتی پارٹی سڑک کے کنارے نصب بم کا نشانہ بنی۔ اس حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔ اسی شہر کے جنوب مشرقی ایک علاقے میں ایک کار بم کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک اور 22 افراد زخمی ہو گئے جن میں سات پولیس اہلکار تھے۔ موصل کے ایک مغربی علاقے میں بھی بم دھماکا ہوا جہاں تین افراد زخمی ہوئے۔

ہفتے کے ان تمام حملوں کے نتیجے میں 190 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ کارروائیاں ہفتے کو اس وقت شروع ہوئیں جب لوگ افطار کے بعد خریداری کے لیے گھروں سے نکلے۔

Anschläge in Bagdad Juli 2013
عراق میں اپریل سے اب تک پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ہر ماہ ساڑھے چار سو سے زائد افراد ہلاک ہو رہے ہیںتصویر: Reuters

خبر رسا‌ں ادارے اے ایف پی کے مطابق عراق میں 2008ء کے بعد یہ بدترین مہینہ ہے۔ رواں ماہ اب تک مختلف پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں 520 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رواں ماہ 10جون کو ہونے والی پرتشدد کارروائیوں میں 78 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کےبعد ہفتہ بدترین دِن رہا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک عراق میں دو ہزار سات سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اے ایف پی نے یہ اعدادوشمار سکیورٹی اور طبی ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے ذریعے مرتب کیے ہیں۔

متعدد اعلیٰ عہدے دار اور مذہبی رہنما ملک میں جاری بدامنی پر خاموش ہی رہتے ہیں۔ مئی میں وزیر اعظم نوری المالکی نے اعلیٰ سکیورٹی اہلکاروں کی پوزیشنوں میں رد و بدل کیا تھا لیکن ان کا یہ اقدام بد امنی پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔

عراق میں شدت پسندوں کی جانب سے ایسے حملوں کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رواں برس اس سلسلے میں اضافے کی وجہ سنی اقلیت میں پایا جانے والا عدم اطمینان ہے۔