1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق کو اپنی جنگ خود جيتنی ہو گی، جان کيری

عاصم سليم13 اکتوبر 2014

امريکا کے وزير خارجہ جان کيری نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی قيادت ميں جاری فضائی کارروائی کے باوجود پيش قدمی جاری رکھے ہوئے اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کے خلاف جنگ بالآخر عراقيوں کو خود ہی جيتنی ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1DTzC
تصویر: Getty Images/Afp/Saul Loeb

وزير خارجہ کيری نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ يہ حکمت عملی رنگ لائے گی اور سنی شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ زيادہ تنہا ہوتی جائے گی۔ تاہم کيری کے بقول اسلامک اسٹيٹ نے جن جن عراقی علاقوں پر قبضہ کيا ہے، انہيں جنگجوؤں سے واپس لينے کا کام بالآخر عراقيوں کو خود ہی سر انجام دينا ہو گا۔ کيری نے يہ بيان مصری دارالحکومت قاہرہ ميں اتوار کے روز ديا۔ وہ وہاں غزہ پٹی کی تعمير نو کے ليے منعقدہ ڈونرز کانفرنس ميں شرکت کے ليے موجود تھے۔

اس موقع پر جان کيری نے اسلامک اسٹيٹ کی ترک سرحد سے ملحقہ شامی شہر کوبانی پر چڑھائی کو ’سانحے‘ سے تعبير کيا۔ يہ امر اہم ہے کہ اس شامی کرد شہر پر امريکی قيادت ميں فضائی حملے جاری ہيں تاہم اس کے باوجود جہادی کوبانی پر چڑھائی جاری رکھے ہوئے ہيں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے يہ خبردار کيا جا چکا ہے کہ اس شہر پر جنگجوؤں کے مکمل قبضے کی صورت ميں وہاں وسيع پيمانے پر قتل عام کا امکان ہے۔

اردن اور قطر دونوں ہی ملک اسلامک اسٹيٹ کے خلاف عالمی کوليشن کا حصہ ہيں
اردن اور قطر دونوں ہی ملک اسلامک اسٹيٹ کے خلاف عالمی کوليشن کا حصہ ہيںتصویر: AFP/Getty Images/Brendan Smialowski

امريکی وزير خارجہ نے اخباری نمائندوں سے بات چيت کرتے ہوئے مزيد کہا کہ عراقی سکيورٹی دستوں کی حوصلہ افرائی اور ان کی صلاحيت بڑھانے کا وقت آ گيا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ خطے کے تمام ممالک اسلامک اسٹيٹ کے خلاف ہيں، ہم حکمت عملی کو کامياب بنانے کے سلسلے ميں پر اعتماد ہيں۔‘‘ اس موقع پر کيری نے يہ بھی بتايا کہ اسلامک اسٹيٹ، جو پہلے دولت الاسلامیہ عراق و شام یا’ داعش‘ کہلاتی تھی۔ عراق و شام کے علاقوں پر قبضے کے بعد اُس نے دولت الاسلامیہ یا اسلاامک اسٹیٹ کا نام استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ کیری کے مطابق سنی انتہا پسند تنظیم سے نمٹنے کے ليے عالمی اتحاد ميں شامل ممالک کی تعداد اب ساٹھ تک پہنچ چکی ہے۔

قاہرہ ميں کيری نے اپنے اردنی اور قطری ہم منصبوں سے بھی ملاقات کی، جس ميں اسلامک اسٹيٹ سے نمٹنے کے بارے ميں بات چيت کی گئی۔ اردن اور قطر دونوں ہی ملک سنی شدت پسندوں کی تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے خلاف عالمی کوليشن کا حصہ ہيں۔

اس سلسلے ميں ہونے والی ايک اور اہم پيش رفت ميں ايک امريکی دفاعی ذرائع نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا ہے کہ انقرہ حکومت نے اسلامک اسٹيٹ کے خلاف کارروائی کے ليے اپنے ہوائی اڈے استعمال کيے جانے کی اجازت دے دی ہے۔ ان ميں شامی سرحد کے قريب ايک اہم اڈا بھی شامل ہے۔ ذرائع کے بقول اس حوالے سے مزيد تفصيلات ابھی طے کی جا رہی ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ امريکا کی قيادت ميں اسلامک اسٹيٹ کے خلاف عراق اور شام ميں فضائی کارروائی جاری ہے۔