1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: کرد فورسز کی پيش قدمی، دو قصبوں ميں جنگجو پسپا

عاصام سليم11 اگست 2014

شمالی عراق ميں سنی عسکریت پسندوں کی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑائی میں کئی ہفتوں کی پسپائی کے بعد بالآخر کرد فورسز نے جنگجوؤں کو دو قصبوں سے پیچھے دھکيلتے ہوئے اِن قصبوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CsHF
تصویر: Reuters

عراق میں کردوں کے نيم خود مختار علاقے کے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار بریگیڈیئر جنرل فاتح نے اتوار کو رات گئے بتايا کہ کرد فورسز اربیل کے علاقائی صدر مقام سے قریب 45 کلومیٹر کے فاصلے پر اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کو مخمور اور الگویر کے قصبوں سے نکل جانے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہو گئی ہيں۔

دريں اثناء اس علاقے اور اس کے نواح میں امریکی لڑاکا طیاروں نے گزشتہ روز بھی اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف اپنے فضائی حملے جاری رکھے۔ امريکی لڑاکا طياروں اور بغير پائلٹ کے پرواز کرنے والے ڈرون طياروں نے عراق کے مغربی حصے ميں شامی سرحد کے قريب ان جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنايا، جو ایزدی مذہبی اقليت کے ہزاروں بے گھر ہو جانے والے افراد کے خلاف کارروائياں جاری رکھے ہوئے ہيں۔

کردستان کی نيم خود مختار علاقائی حکومت کے سربراہ مسعود بارزانی
کردستان کی نيم خود مختار علاقائی حکومت کے سربراہ مسعود بارزانیتصویر: Safin Hamed/AFP/Getty Images

کردستان کی نيم خود مختار علاقائی حکومت کے سربراہ مسعود بارزانی نے کہا ہے کہ امريکی عسکری امداد اگرچہ اب تک کافی با اثر رہی ہے تاہم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو شکست دینے کے لیے کردوں کی پيش مرگہ فورس کو اضافی ہتھيار اور گولہ بارود کی ضرورت ہے۔ نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کو ديے گئے ايک انٹرويو ميں بارزانی نے کہا، ’’ہم اپنے دوستوں سے يہ نہيں کہہ رہے کہ وہ اپنے بيٹوں کو يہاں ہمارے ليے لڑنے کے ليے بھيج ديں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے اتحادی ہميں اس دہشت گرد گروہ کے خلاف لڑنے کے ليے بھاری اسلحہ فراہم کريں اور ہماری حمايت کريں۔‘‘

دريں اثناء اتوار ہی کے روز فرانسيسی وزير خارجہ لاراں فابيوس نے عراق کا دورہ کيا۔ اپنے اس دورے کے دوران فابيوس نے اربيل ميں مسعود بارزانی اور ملکی دارالحکومت بغداد ميں وزير اعظم نوری المالکی سے ملاقاتيں کيں۔ فرانسيسی وزير نے عراقی رہنماؤں پر زور ديا کہ وہ دن بدن بگڑتے ہوئے موجودہ بحران سے نمٹنے کے ليے متحد ہو جائيں۔ انہوں نے تمام مذہبی فرقوں اور سیاسی دھڑوں کی نمائندہ قومی حکومت کے قيام کی ضرورت پر بھی زور ديا۔

نئی عراقی حکومت کا سربراہ چننے کے ليے آج پير کے روز نومنتخب ملکی پارليمان کا ايک اجلاس طے تھا جسے اب انيس اگست تک کے ليے ملتوی کر ديا گيا ہے۔